اجلاس کے موقع پر کہا گیا کہ مظلومین پاراچنار کے حق میں ملک گیر دھرنے لیکر سینیٹ اور قومی اسمبلی تک ہر فورم پر ایم ڈبلیو ایم مظلوم کی آواز بنی ہے۔ ہر طبقے کو آگے بڑھ کر مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دینا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ نظارت کمیٹی کا اہم اجلاس مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت کوئٹہ میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی دفتر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی سینیئر نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ ذاکر حسین درانی، ضلعی رہنماء حاجی الطاف حسین ہزارہ و اراکین ضلعی کابینہ شریک ہوئے۔ اس موقع پر گزشتہ دو ماہ کے دوران تنظیمی فعالیت اور تعین کردہ اہداف اور ٹارگٹ پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہر مشکل گھڑی میں قوم کی امیدوں پر پوری اتری ہے۔ مظلومین پاراچنار کے حق میں ملک گیر دھرنے اور احتجاج سے لے کر سینیٹ اور قومی اسمبلی تک ہر فورم پر ایم ڈبلیو ایم مظلوم کی آواز بنی ہے۔ ملت کے جوانوں اور بزرگوں سمیت ہر طبقے کو آگے بڑھ کر مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دینا چاہئے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم ضلع علمدار روڈ کوئٹہ کے رہنماء حاجی الطاف حسین ہزارہ نے مجلس وحدت مسلمین ضلع علمدار روڈ کوئٹہ کی تنظیمی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یونٹس کی فعالیت اور تنظیم نو پر توجہ دی جا رہی ہے اور آئندہ ایک ماہ میں مختلف یونٹس کے دورہ جات کئے جائیں اور کچھ یونٹس کی تنظیم نو کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم

پڑھیں:

پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت

اسلام آباد:

حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ 

نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت  مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری  ہے ۔

عثمان باجوہ نے بتایا  کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔  سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔

اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔ 

نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔   کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔ 

دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں  خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔

متعلقہ مضامین

  • سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (2)
  • سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (1)
  • سیاست اور کونسل کے معاملات کو الگ رکھیں گے، محسن نقوی کا ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو
  • کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،مجموعی کارکردگی، ترقیاتی منصوبوں پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • آرٹس کونسل کراچی کے تحت محفل مسالمہ و نیاز امام حسینؑ
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی