اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ ۔2025 )پاکستان کو مہنگائی، مالیاتی خسارہ اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ سمیت اہم اقتصادی چیلنجوں کا سامنا ہے ان اہم مسائل کے درمیان ماہرین نے وسائل کے پائیدار استعمال کو آگے بڑھانے کے لیے وسائل کے موثر استعمال کی اہم ضرورت پر مسلسل زور دیا ہے ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینٹر آف ایکسیلنس سی پی ای سی کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں مالیاتی پالیسی سیکشن کے سربراہ محمود خالد نے کہا کہ ایک اہم تشویش عوامی فنڈز کی غیر موثر مختص کرنا ہے جس کے نتیجے میں فضول خرچی اور کم سے کم طویل مدتی فوائد حاصل ہوتے ہیں .

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ قرض سے جی ڈی پی کے بلند تناسب، بڑے بجٹ خسارے اور ملکی اور غیر ملکی قرضوں پر سود کی خاطر خواہ ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستان کی مالی گنجائش محدود ہے انہوں نے کہا کہ شفافیت کا فقدان، ریگولیٹری ناکارہیاں اور افسر شاہی کی تاخیر اکثر انتہائی ضروری اصلاحات کو سست کر دیتی ہے انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاور کمپنیوں، خاص طور پر سرکاری اداروں میں بہتر طرز حکمرانی اور مالیاتی نظم و ضبط کارکردگی کو نمایاں طور پر بہتر کر سکتا ہے انہوں نے دلیل دی کہ بنیادی ڈھانچہ، انسانی سرمایہ جیسی پیداواری سرمایہ کاری کو ترجیح دیناترقی، اور تکنیکی جدت پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے.

آل پاکستان بزنس فورم کے پالیسی ایڈوائزر کامران احمد نے کہا کہ پاکستان کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اکثر کوآرڈینیشن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے متعدد ایجنسیاں مناسب ہم آہنگی کے بغیر ایک جیسے اقدامات پر کام کرتی ہیں انہوں نے دلیل دی کہ اس طرح کی تقسیم نے نہ صرف انتظامی اخراجات میں اضافہ کیا ہے بلکہ ترقیاتی اقدامات کی مجموعی تاثیر کو بھی کم کیا ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو منصوبہ بندی کے لیے مزید مربوط نقطہ نظر متعارف کرانا چاہیے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وسائل کو ایسے منصوبوں کی طرف لے جایا جائے جو سب سے زیادہ اقتصادی اور سماجی منافع پیش کرتے ہیں تعمیرات کا شعبہ جو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے وسائل کے استعمال کے بارے میں بات چیت میں ایک مرکزی نقطہ رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ جب کہ حکومت نے ہاﺅسنگ اور انفراسٹرکچر کے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں پراجیکٹ پر عملدرآمد میں ناکامی اکثر تاخیر اور لاگت میں اضافے کا باعث بنتی ہے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے پراجیکٹ پر عمل درآمد میں نجی شعبے کو شامل کرکے حکومت بہتر انتظام اور جوابدہی کو یقینی بناتے ہوئے اپنے مالیاتی بوجھ کو کم کر سکتی ہے.

انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا کہ فنڈز کو مطلوبہ مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے مثال کے طور پر پبلک پروکیورمنٹ اور مالیاتی انتظام کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم غبن کے مواقع کو کم کر سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ وسائل مطلوبہ مستفیدین تک پہنچ جائیں پاکستان میں بے پناہ صلاحیت ہے تاہم سٹریٹجک منصوبہ بندی کی کمی اور وسائل کی تقسیم میں نااہلی نے اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے انہوں نے نے کہا کہ وسائل کے کو یقینی کے لیے اس بات

پڑھیں:

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان گورننس اور ادارہ جاتی ترقی میں تعاون کا نیا سنگِ میل

تصویر سوشل میڈیا۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گورننس اور ادارہ جاتی ترقی میں تعاون کا نیا سنگِ میل طے ہوا ہے۔ 

اسلام آباد سے وزارت منصوبہ بندی کے اعلامیہ کے مطابق  پاکستان یو اے ای کے درمیان مفاہمتی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ معاہدہ حکومتی ترقی اور ادارہ جاتی تجربات کے تبادلے سے متعلق ہے۔ 

اعلامیہ کے مطابق معاہدے کے تحت انسانی وسائل، شہری سہولیات اور سائنس و ٹیکنالوجی میں دو طرفہ تعاون ہوگا، یو اے ای کے وفد کی قیادت نائب وزیر برائے مسابقتی امور عبداللہ ناصر لوطہ نے کی۔ 

اعلامیہ کے مطابق معاہدے کے بعد یو اے ای کے وفد کی وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا معاہدہ گورننس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور اداروں کو مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کا غماز ہے، معاہدے کا مقصد زیادہ جوابدہ، مؤثر اور جدید سوچ کے حامل سرکاری نظام کی تعمیر ہے۔ 

انھوں نے کہا ابوظبی اکاؤنٹیبلٹی اتھارٹی کا ماڈل مؤثر اور جدید احتسابی نظام کی بہترین مثال ہے، پاکستان کے ادارے بھی ایسے نظام سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ 

وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت سول سروس اصلاحات کے ایک مربوط خاکے کو حتمی شکل دے رہی ہے، اس کا مقصد ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جو عوامی خدمت، کارکردگی اور جوابدہی پر مبنی ہو۔ 

اعلامیہ کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی بھی اجلاس میں شریک تھے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان گورننس میں جدیدیت کی طرف گامزن ہے، معاہدے سے متحدہ عرب امارات کے ساتھ اشتراک کے عمل کو مزید تقویت ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان واپس ترقی کے سفر پر چل رہا ہے، نواز شریف
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان گورننس اور ادارہ جاتی ترقی میں تعاون کا نیا سنگِ میل
  • ایس آئی ایف سی کی موثر حکمت عملی کے نتیجے میں آئی ٹی برآمدات میں نمایاں اضافہ
  • ترقی کے عروج سے پھسل کر جہالت کی دلدل میں غرق ہونےوالا شہر
  • پنجاب کابجٹ تاریخی، ترقیاتی منصوبوں کیلئے خطیررقم رکھی گئی،ملک ابراراحمد
  • بارشوں میں سانپوں کے حملے بڑھنے لگے، ماہرین کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل
  • پینے کا پانی شہریوں کو ملنا چاہیے، جو صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے، میئر کراچی کا اعتراف
  • بھارت سے کشیدگی: دفاع بجٹ میں اضافہ ناگزیر تھا، ماہرین
  • پاکستان کی افرادی قوت کو جدید بنانے کے لیے اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کردیا گیا .ویلتھ پاک
  • ایران پر اسرائیلی حملہ قابل مذمت، ماحولیاتی وسائل کو ہتھیار بنانا خطرناک ہو سکتا ہے: بلاول