عورت مارچ کے نام پر تماشا لگایا جاتا ہے؛ مجبور اور پردہ دار خواتین کیلیے کوئی نہیں بولتا؛ فضاعلی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اداکارہ فضا علی نے عورت مارچ کے نام پر اپنی ثقافت اور روایات کی دھجیاں بکھیرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
رمضان ٹرانسمیشن کے دوران میزبان فضا علی نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ فیشن ایبل خواتین کی حمایت کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں۔
فضا علی نے کہا کہ دوسری جانب اپنے خاندان کا مستقبل بہتر بنانے کے لیے دن رات محنت کرنے والی مجبور اور پردہ دار خواتین کے حق میں کوئی آواز نہیں اُٹھاتا۔
فضا علی نے عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کھانا خود گرم کرو اور میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے لگا کرتماشا لگایا جاتا ہے۔
میزبان فضا علی نے کہا کہ عورت مارچ والے اُن خواتین کی حمایت کرتے ہیں جو اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
اداکارہ فضا علی نے دوسری شادی کے خواہش مند مردوں سے کہا کہ اللّٰہ نے مردوں کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت صرف کسی بے سہارا، بیوہ یا مطلقہ عورت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دی ہے لیکن مرد عموماً ہوس کی خاطر شادیاں کرتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فضا علی نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات