سپریم کورٹ: 5 سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزم 17 برس بعد بری
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیوں کو بری کردیا، جن کے خلاف 17 برس قبل 5 سالہ بچے کے قتل کا الزام عائد کردیا گیا تھا اور عدالتوں سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سماعت کی اور پانچ سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزمان کو 17 سال بعد عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا۔
سپریم کورٹ سے بری ہونے والے ملزمان امتیاز اور نعیم پر 2008 میں 5 سالہ بچے انعام کو چارسدہ میں اغوا برائے تعاون کے بعد قتل کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
پشاور ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا جبکہ ملزمان نے 7 سال بعد ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی تھی۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ ایسے مقدمات جن میں سزائے موت یا عمر قید کا معاملہ ہو، شواہد کی تصدیق اور ان کی قانونی حیثیت انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اگر اقبالِ جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اور یہی واحد ثبوت ہو تو قانونی، اخلاقی اور عملی طور پر اس پر بھروسہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کسی فرد کو صرف ایک واپس لیے گئے اعتراف جرم کی بنیاد پر سزا دینا اور وہ بھی سزائے موت، یہ انتہائی نازک اور مشکوک عمل ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سپریم کورٹ سزائے موت سالہ بچے
پڑھیں:
خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم 5 ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے، ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لئے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کیلئے آپ کا کیا کردار ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی، خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے، اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی بتا دی
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔