ہمیں امریکی صدر کا خط موصول ہوگیا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران آنیوالے اماراتی نمائندے ڈونلڈ ٹرامپ کا خط لے کر آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج شب UAE کے صدر کے سفارتی مشیر "انور قرقاش" سے ملاقات کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ انور قرقاش سے ملاقات میں دوطرفہ علاقائی مسائل پر گفتگو کے ساتھ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کا خط موصول کیا۔ اس ملاقات میں وزارت خارجہ میں سیاسی مشیر "مجید تخت روانچی" اور خلیج فارس امور کے ڈائریکٹر "محمد علی" موجود تھے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے حال ہی میں فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے مذاکرات کے لئے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔
جس پر آج صبح ہی سید عباس عراقچی نے حکومتی وفد کے اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ درست ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے خط لکھا، لیکن ابھی تک وہ ہم تک نہیں پہنچا۔ تاہم طے یہ ہے کہ یہ خط کسی ایک عرب ملک کے نمائندے کے ذریعے تہران بھیجا جائے گا۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ "اسماعیل بقائی" نے اس امر کی تصدیق کی کہ تہران آنے والے اماراتی نمائندے ڈونلڈ ٹرامپ کا خط لے کر آئے ہیں۔ اسی ضمن میں Axios News Web نے اعلان کیا کہ گذشتہ روز مڈل ایسٹ میں امریکی صدر کے خصوصی نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" نے ابو ظہبی کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر "محمد بن زائد" سے ملاقات کی اور انہیں امریکی صدر کا خط تحویل دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ امریکی صدر انہوں نے
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ