بھارت میں اسٹار لنک کی انٹری؛ کیا سستے انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن ہو سکے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
نئی دہلی _ بھارت کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی ریلائنس جیو اور اس کی حریف کمپنی بھارتی ایئر ٹیل نے ایلون مسک کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کے ساتھ علیحدہ علیحدہ معاہدے کیے ہیں۔ جس کا مقصد ’اسٹار لنک‘ کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز بھارتی شہریوں کو فراہم کرنا ہے۔
مبصرین ان معاہدوں کو انٹرنیٹ کے شعبے میں ایک انقلابی قدم قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکی کمپنی کے ساتھ معاہدوں پر عمل ہونے کی صورت میں بھارت کے دور دراز علاقوں میں بھی ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز دستیاب ہوں گی۔
ایئر ٹیل نے 11 مارچ اور ریلائنس جیو نے 12 مارچ کو اسپیس ایکس کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اسپیس ایکس کی صدر اور چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) گیوین شاٹ ویل نے بھی دونوں بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مستقبل میں کام کرنے کو سراہا۔
دنیا کے امیر ترین امریکی شخص ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی ‘اسٹار لنک’ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز فراہم کرتی ہے اور یہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔
اسٹار لنک کے پاس ’لو ارتھ آربٹ‘یعنی زمین کے نچلے مدار میں ہزاروں سیٹلائٹ ہیں۔’لو ارتھ آربٹ‘ میں سیٹلائٹ کے ہونے کی وجہ سے تیز رفتار کنکٹی وٹی میں آسانی ہوتی ہے۔ صرف مکان کی چھت پر ایک اینٹینا نصب کرنے کی ضرورت ہوگی۔
بھارت کی بہت بڑی آبادی اب تک انٹرنیٹ کی سہولتوں سے محروم ہے۔ماہرین کے مطابق اسٹار لنک کی سروسز کے بعد انٹرنیٹ سے محروم علاقوں اور ایسے علاقے جہاں فائبر آپٹکس بچھانا ممکن نہیں، وہاں انٹرنیٹ سروسز پہنچانا ممکن ہو جائے گا۔
ڈیجیٹل ایکسپرٹ اور سینئر صحافی مظہر حسنین کہتے ہیں کہ بھارت میں اب تک ڈی ایس ایل، کیبل اور موبائل وائی فائی سے انٹرنیٹ سروسز مہیا کی جا رہی ہیں۔ لیکن سیٹلائٹ انٹرنیٹ چوں کہ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے اس لیے دنیا اب اس کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایلون مسک بھارت میں ایک بڑی مارکیٹ دیکھ رہے ہیں اسی لیے وہ اسٹار لنک کو یہاں لانا چاہتے تھے۔ لیکن بھارتی کی دونوں بڑی ٹیلی کام کمپنیاں جیو اور ایئرٹیل اس کی مخالفت کر رہی تھیں۔
مظہر حسنین کے بقول، مقامی ٹیلی کام کمپنیوں کا خیال تھا کہ اسٹار لنک نے اگر بھارتی مارکیٹ میں قدم رکھا تو اس سے بزنس پر اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ جیو اور ایئرٹیل ایک دوسرے کی حریف کمپنیاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک کمپنی نے اسٹارلنک سے معاہدہ کیا تو دوسری نے بھی آناً فاناً ایسا ہی کیا۔
مظہر حسنین کے خیال میں جیو اور ایئرٹیل دونوں نے یہ محسوس کیا کہ بھارت میں ایلون مسلک کی کمپنی کی آمد کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ اگر انہوں نے اس سے معاہدہ نہیں کیا تو وہ ان کی مارکیٹ ختم کر دے گی۔
بھارتی ایئرٹیل کا گزشتہ برس سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے لیے لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کی تقسیم کے معاملے پر تنازع پیدا ہوا تھا۔
نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں گزشتہ برس منعقد ’انڈیا موبائل کانگریس ‘ کے موقع پر ایئر ٹیل کمپنی کے مالک سنیل متل نے حریف کمپنی مکیش امبانی کی ریلائنس جیو کے اس مؤقف کی حمایت کی تھی کہ سیٹلائٹ کمپنیاں بھی ٹیلی کام کمپنیوں کی طرح لائسنس فیس ادا کریں اور ایئر ویو خریدیں۔
دونوں کمپنیوں کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ براڈبینڈ کے لیے اسپیکٹرم کی نیلامی ہونی چاہیے نہ کہ الاٹمنٹ۔
کانفرنس میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ایلون مسلک نے اس مؤقف کی مخالفت کی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا اسٹار لنک کو بھارت میں اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے اجازت حاصل کرنا بہت زیادہ دشوار ہوگا۔
لیکن گزشتہ سال نومبر میں اس وقت اسٹار لنک کی حمایت میں فضا سازگار ہوئی جب وزیرِمواصلات جیوترادتیہ سندھیا نے اعلان کیا کہ اسپیکٹرم الاٹ کیے جائیں گے، ان کی نیلامی نہیں ہوگی۔
وزیرِ مواصلات کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ براڈبینڈ اسپکٹرم مفت نہیں دیے جائیں گے بلکہ ان کی قیمت ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) طے کرے گی۔
نئی دہلی کے اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے ٹیکنالوجی ایڈیٹر وشال ماتھر کے مطابق مشکل خطوں اور کم آمدنی والے ملکوں میں انٹرنیٹ سروسز کے لیے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ البتہ زمین کے قریب سیٹلائٹ کے ذریعے کنکٹی وٹی میں خاصی آسانی ہوتی ہے۔
ان کے مطابق اسٹار لنک نے دنیا کے مختلف ملکوں جیسے کہ جاپان، کینیڈا اور نیوزی لینڈ وغیرہ میں الگ الگ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ انٹرنیٹ بھارت کے پہاڑی، ریگستانی اور بحری علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔ اس سے دور دراز کے علاقوں میں طبی اور تعلیمی سمیت کئی قسم کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سیٹلائٹ انٹرنیٹ ٹیلی کام کمپنی انٹرنیٹ سروسز اسپیس ایکس اسٹار لنک بھارت میں کے مطابق اور ایئر کی کمپنی جیو اور کے ساتھ کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی
فائل فوٹوٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی، جیوفیکٹ چیک نے سوشل میڈیا پر پھیلی اس خبر کی تصدیق کردی۔
نئی ترامیم کے تحت ایف بی آر کو اجازت ہوگی کہ وہ براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالے اداروں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے ٹیکس فراڈ کے مشتبہ شخص کا انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا حاصل کرسکے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فنانس ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ اگر کسی شخص پر ٹیکس فراڈ کا شبہ ہو تو اس کے انٹرنیٹ استعمال سے متعلق ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے، اس بات کی تصدیق فنانس ایکٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک وکیل نے بھی کی ہے۔
29 جون کو گزٹ ہونے والے فنانس ایکٹ 2025 نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں کئی ترامیم کی ہیں۔
1990 کے قانون کے سیکشن 38B میں کی گئی ایک اہم ترمیم، ذیلی شق (5) کا اضافہ ہے، جو ایف بی آر کو اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی فرد کا انٹرنیٹ پروٹوکول (IP) ڈیٹا براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں، سرکاری پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے حاصل کر سکے۔
اس سے قبل سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 صرف ایف بی آر کو کسی فرد، محکمے یا ادارے سے دستاویزات یا ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار دیتا تھا تاہم، نئی ذیلی شق اس اختیار کو الیکٹرانک دائرہ کارتک توسیع دیتی ہے۔
جیو فیکٹ چیک سوشل میڈیا پر پھیلی خبروں کی جانچ کا مؤثر پلیٹ فارم ہے، کسی بھی خبر کی حقیقت جاننے کے لیے جیو فیکٹ چیک سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، فیک نیوز سے چھٹکارہ پا کر جیو۔