زارا نور عباس کو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اداکارہ زارا نور عباس کو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید کرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے زارا نور عباس نے کہا کہ پاکستان شوبز انڈسٹری اتنی چھوٹی ہے کہ اسے انڈسٹری نہیں کمیونٹی کہنا چاہیے۔
اداکارہ انڈسٹری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ اس انڈسٹری میں 4 لوگ مل کر بیٹھتے ہیں اور کہتے آؤ ڈرامہ بناتے ہیں، زارا نے کہا کہ اصل انڈسٹری وہ ہوتی ہے جہاں اس کے فنکاروں کو عزت دی جائے اور ان کے کام کی تعریف کی جائے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
تاہم اس پروگرام کے میزبان دانش تیمور نے زارا کی اس بات پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے انڈسٹری کی تعریف کی اور کہا کہ اس انڈسٹری نے چھوٹی ہونے کے باوجود پچھلے چند سالوں میں خوب ترقی کی ہے۔
زارا نور عباس اور دانش تیمور کے اس دلچسپ مکالمے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین کی جانب سے اداکارہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اور پاکستان شوبز انڈسٹری کے مداحوں کی جانب سے زارا نور عباس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ انہیں خود اداکاری نہیں آتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کی ریاست صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتی ہے،، ذوالفقار بھٹو جونیئر
اپنے پیغام میں ذوالفقار بھٹو جونیئر نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی طرف سے چند بیانات جاری ہوئے، لیکن اس کے سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، حال ہی میں غزہ کے حق میں ہونے والے ایک احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی مذہبی تنظیم آئی، نہ کوئی شہری تنظیم، لوگ تھک چکے ہیں، بور ہو چکے ہیں۔ فنکار اور سماجی کارکن ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے ایک پُرجوش اور جذباتی ویڈیو پیغام میں فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی طرف سے عملی مدد کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے پیغام میں ذوالفقار بھٹو جونیئر نے ریاستی رویے کو مدھم ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام بھی فلسطینیوں کی اذیت سے بے حس ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ فلسطین میں لوگ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ یہ قحط قدرتی نہیں، انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ٹک ٹاک پر محصور فلسطینیوں کی طرف سے شیئر کردہ مناظر مسلسل دیکھ رہے ہیں، اور یہ مناظر اتنے دردناک اور بے ساختہ ہیں کہ ان سے نظریں ہٹانا ممکن نہیں۔ بھٹو جونیئر نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی طرف سے چند بیانات جاری ہوئے، لیکن اس کے سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، حال ہی میں غزہ کے حق میں ہونے والے ایک احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی مذہبی تنظیم آئی، نہ کوئی شہری تنظیم، لوگ تھک چکے ہیں، بور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستانی فلسطین کے حق میں اپنی زبان استعمال کیوں نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نعرے بھی انگریزی یا عربی میں لگائے جاتے ہیں، اردو کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یو اے ای، سعودی عرب اور بحرین جیسی ساری مسلم ریاستیں فلسطین کو چھوڑ چکی ہیں، تو ہمارے جیسے ملک کیوں خاموش ہیں؟۔ ذوالفقار بھٹو جونیئر نے الزام لگایا کہ پاکستان کی ریاست صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتی ہے، اس لیے اپنے لوگوں کو فلسطین کے لیے کھڑا ہونے سے روکا جا رہا ہے۔