پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں ایک نیا سنگ میل عبور ہونے جارہا ہے۔ ماسٹر چنگان موٹرز لمیٹڈ (ایم سی ایم ایل) نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال نومبر میں ملک کی پہلی رینج ایکسٹینڈڈ ہائبرڈ ایس یو وی ڈیپل S05 متعارف کرا رہا ہے، جو ایک بار چارجنگ اور ایندھن کی مدد سے 1000 کلومیٹر سے زائد کا سفر طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چنگان پاکستان نے الیکٹرک گاڑیاں دیپال ایل 07 اور ایس 07 لانچ کر دیں

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر دانیال ملک کے مطابق ڈیپل S05 کا آغاز پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ یہ نہ صرف صارفین کے ذہنوں میں موجود رینج اینگزائٹی کو ختم کرے گا بلکہ ایک ایسی جدید ای وی پلیٹ فارم متعارف کرا رہا ہے جو مقامی مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ڈیپل S05 کو C-سیگمنٹ SUV کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کا ڈیزائن اور ٹیکنالوجی اسے اپنے طبقے کی دیگر گاڑیوں سے منفرد بناتے ہیں۔ یہ گاڑی مکمل طور پر الیکٹرک ڈرائیو پر چلتی ہے جبکہ اس میں موجود سیلف چارجنگ جنریٹر بیٹری کو بوقت ضرورت دوبارہ چارج کرتا ہے، جس سے لمبے سفر میں سہولت میسر آتی ہے۔

ڈیزائن اور خصوصیات

ڈیپل S05 کو مشہور ڈیزائنر کلاوس زائسیورا نے تیار کیا ہے، جو ووکس ویگن گروپ کے سابق ہیڈ آف ڈیزائن رہ چکے ہیں۔ اسپیس کرافٹ سے متاثرہ فرنٹ ڈیزائن، چوڑا اسٹانس، فریم لیس ونڈوز اور ہِڈن ڈور ہینڈلز اس SUV کو منفرد بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس گاڑی کو عالمی شہرت یافتہ ڈیزائن ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم جی موٹرز کا صارفین کو بڑا ریلیف: ایم جی ایچ ایس ٹرافی کی قیمت برقرار

گاڑی اپنے طبقے میں سب سے طویل وہیل بیس اور سب سے چوڑی باڈی کے ساتھ آرہی ہے، جس سے مسافروں کو C-سیگمنٹ میں سب سے کشادہ کیبن فراہم ہوگا۔

عالمی کامیابی اور مقامی مارکیٹ میں اثرات

ڈیپل برانڈ عالمی سطح پر پہلے ہی کامیابی حاصل کرچکا ہے اور اب S05 پاکستان میں سب سے جدید SUV کے طور پر لانچ ہونے جارہی ہے۔ ماسٹر چنگان موٹرز نے محض 6 برس میں ملک کی تیسری بڑی آٹو کمپنی کا درجہ حاصل کر لیا ہے اور 65 ہزار سے زائد گاڑیاں پاکستانی سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔

گزشتہ برس کمپنی نے ڈیپل S07 SUV اور ڈیپل L07 سیڈان متعارف کرا کے نئی انرجی وہیکلز (NEVs) کے شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔

مارکیٹ کے مسائل اور نیا حل

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی محدود اپنائی جانے کی ایک بڑی وجہ چارجنگ انفراسٹرکچر اور رینج کا مسئلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا موٹرز پاکستان میں اپنی پہلی الیکٹرک گاڑی کب لانچ کرے گا؟

کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈیپل S05 ان خدشات کو دور کرے گی اور ڈرائیورز کو زیادہ اعتماد اور سہولت فراہم کرے گی۔ گاڑی کے روڈ ٹیسٹ پہلے ہی ملک بھر میں جاری ہیں اور صارفین میں اس کی پہلی جھلک دیکھنے کے بعد جوش و خروش بڑھ رہا ہے۔

مستقبل کی جھلک

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ڈیپل S05 کی آمد پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں ایک نیا باب کھولے گی، جہاں لمبے سفر کے لیے رینج کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی اور صارفین مستقبل کی جدید ٹیکنالوجی سے لطف اندوز ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news الیکٹرک ہائبرڈ گاڑی ایس او 5 ایندھن پاکستان چارجنگ ماسٹر چنگان موٹرز لمیٹڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایس او 5 ایندھن پاکستان چارجنگ ماسٹر چنگان پاکستان کی رہا ہے

پڑھیں:

گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-18

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گاڑیاں فروخت کے بعد بھی ای چالان موصول ہونے کے بڑھتے واقعات نے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ہزاروں موٹر سائیکلیں اور کاریں تاحال اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی ہیں، یعنی نئے مالکان نے گاڑیاں اپنے نام پر منتقل نہیں کرائیں، جس کے باعث سابقہ مالکان کو ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے چالان موصول ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ان گاڑیوں کے ای چالان موصول ہوئے جو وہ برسوں پہلے فروخت کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے گاڑی کی ملکیت کی منتقلی کا عمل باضابطہ طور پر مکمل نہیں کیا جاتا، جب تک گاڑی نئی ملکیت میں منتقل نہیں ہوتی، سسٹم میں سابقہ مالک ہی رجسٹر رہتا ہے اور ای چالان اسی کے نام پر جاری ہوتا ہے، جن شہریوں کو گاڑی فروخت کرنے کے باوجود چالان موصول ہورہے ہیں انہیں قریبی ٹریفک پولیس سہولت سینٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ شہریوں کو محکمہ ایکسائز کے سہولت سینٹر جا کر فروخت کے ثبوت (رسید، حلف نامہ یا ٹرانسفر سلپ)، خریدار کے شناختی کارڈ کی کاپی اور گاڑی کی رجسٹریشن دستاویزات جمع کرانا ہوں گی۔ تصدیق کے بعد سابقہ مالک کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے، جس کے بعد سیف سٹی سسٹم چالان کا اجرا روک دیتا ہے اور گاڑی کی ملکیت کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کردیا جاتا ہے۔ تمام کارروائی ٹریفک پولیس اور ایکسائز سہولت مراکز کے ذریعے ہی مکمل کی جاسکتی ہے۔گاڑی خریدنے کے بعد 30 دن کے اندر اپنے نام پر منتقلی لازمی ہے، بصورت دیگر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی کو بلیک لسٹ یا ضبط بھی کیا جا سکتا ہے اور واجبات کی ادائیگی کے بعد ہی اسے چھوڑا جاتا ہے۔ بعض اوقات جرمانے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی تجاوز کر جاتے ہیں۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان
  • اسرائیل سے متعلق نئے پاسپورٹ ڈیزائن پر پروپیگنڈا، ڈی جی  پاسپورٹ نے  سینیٹ میں وضاحت پیش کردی
  • سرحد پار تجارت کے فروغ کے لئے’’ٹریڈ لیب‘‘ پلیٹ فارم متعارف
  • ڈیجیٹل بینکوں کا بڑا اقدام، کارپوریٹ اکاؤنٹ ایک ہی دن میں فعال کرنے کا فیصلہ
  • ٹیک ویلی کے اشتراک سے پاکستان میں پہلی کروم بُک اسمبلی لائن کا افتتاح
  • پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کا سفر: پہلی بار گوگل کروم بک کی اسمبلی لائن کاافتتاح
  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے خودکش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • پاکستان میں گوگل کروم بُک کی پہلی اسمبلی لائن کا افتتاح
  • پاکستان میں لائیو اسٹاک سیکٹر کی جدید بنیادوں پر ترقی کیلئے اقدامات جاری
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت