پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری و تجارتی تعاون میں نئی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سرمایہ کاری و تجارتی تعاون میں نئی پیشرفت ہوئی ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون سے حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت پاکستان اور ترکیہ کے مابین 5 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کے حصول کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
منصوبے کے تحت دونوں ممالک سیاحت، تعلیم، آئی ٹی، انفرا اسٹرکچر اور دفاعی شعبے سمیت جدید ٹیکنالوجی منتقلی پر مزید تعاون کو فروغ دیں گے ۔ اسی طرح پاکستانی پاکستان اور ترکیہ نے کھیلوں کے سامان اور آلات جراحی کے ذریعے برآمدات میں اضافے اور تجارتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔
دونوں ملکوں کی جانب سے مشترکہ تاریخ و ثقافت کی بدولت دونوں ممالک کا طلبہ کے تبادلے کے ذریعے تعلیمی و برادرانہ بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ساتھ ساتھ دوطرفہ و عالمی امور پر مشاورت اور ہم آہنگی کے لیے دونوں ممالک نے "شورائے اخوت" کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔
پاکستان اور ترکیہ نے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت دونوں ملکوں کی مزید اشیا کی تجارت کے دائرہ کار کو وسعت دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ سی پیک سے منسلک ہونے کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی انضمام اور تجارتی روابط کے فروغ پر زور دیا جا رہا ہے۔ تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان اور ترکیہ تجارتی نمائشوں کا انعقاد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی تاجروں کو ترکیہ میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
ترکیہ نے پاکستان میں ترک کمپنیوں کے لیے کاروباری عمل کو آسان بنانے میں ایس آئی ایف سی کے کلیدی کردار کی تعریف کی ہے۔
اسلام آباد-استنبول مال بردار ٹرین کی بحالی پر کام جاری ہے۔ دونوں ممالک تجارتی روابط میں استحکام لانے کے خواہاں ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی جانب سے عالمی برادری کے اعتماد کی بحالی کے ذریعے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری دونوں ممالک کے فروغ کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
"بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہپاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔
سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)