اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب، اہم فیصلوں کی منظوری کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں طلب کرلیا گیا، جس میں اہم فیصلوں کی منظوری کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی اجلاس میں گوادر پورٹ سے پوٹاشیم سلفیٹ کی برآمد کی منظوری، ریکو ڈک پروجیکٹ کی سکیورٹی چارجز کی ادائیگی کے لیے ایک ارب 79 کروڑ روپے کی بھی منظور ی سمیت دیگر اہم معاملات پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے 25 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری بھی زیر غور آئے گی۔ علاوہ ازیں سمیڈا کو فنڈز کی فراہمی کی منظوری کا بھی امکان ہے۔
ای سی سی اجلاس میں سندھ رینجرز کے ہیلی کاپٹرز کی مرمت کے لیے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ بھی زیر بحث آئے گی۔ اسی طرح ایف سی بلوچستان کو ہیلی کاپٹرز کے پرزہ جات کی خریداری کے لیے ایک کروڑ 54 لاکھ روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ایس ڈی جیز کے پروگرام کے تحت 2024-25 کے لیے فنڈز کے اجرا پر تبادلہ خیال ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے ریٹس میں کمی کا معاملہ ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے نیٹ میٹرنگ ریٹس کا معاملہ اجلاس میں اٹھائے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی منظوری کا اجلاس میں کا امکان امکان ہے کے لیے
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔