30 سے35 گھنٹے ادھررہے،ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے،مسافروں نے حملے کے بعد کا احوال بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 مارچ 2025)کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفرایکسپریس کے بازیاب ہونے والے مسافروں نے ٹرین پر حملے کے بعد کا احوال سناتے ہوئے کہا کہ 30 سے35 گھنٹے ادھررہے،ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی مہربانی سے ہم وہاں سے نکلے ورنہ ہم کہاں سے نکل سکتے تھے ۔
آرمی اور ایف سی والوں نے بہت مدد کی۔ مشکل وقت تھا لیکن اللہ پاک نے مدد کی۔ ہم بہت زیادہ پریشان تھے۔ اللہ کا شکر ہے ہم خیریت سے گھر پہنچ گئے ہیں۔ مسافرٹرین پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے بچ کر زندہ واپس آنے والے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سناتے ہوئے بتایا کہ اچانک کچھ لوگ آگئے اور مسافروں پر براہ راست فائرنگ شروع کر دی اور کہا کہ ٹرین سے باہر آجاو ان کا جس پر دل کرتا اس پر فائرنگ شروع کر دیتے۔(جاری ہے)
مسافروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی۔ ہم سب جان بچانے کیلئے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے۔ٹرین حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مسافر کا کہنا تھا ہم تقریبا 30 سے 35 گھنٹے ادھر رہے اور صرف پانی پر گزار کرتے رہے۔ ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے۔ایک اور مسافر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی دوپہر 12 بج کر 50 منٹ پر سانحہ پیش آیا جب ہم مچھ میں سبی سے تھوڑا پیچھے تھے ایک گھنٹے بعد ہمیں سبی پہنچ جانا تھا۔ ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ ٹرین پٹڑی سے اتری تو کافی سارے لوگ آگئے ان کے پاس لانچرز بھی تھے اور بہت سی گنیں تھیں۔ انہوں نے ٹرین پر سیدھا فائرنگ شروع کردی اوردہشتگردبولتے جا رہے تھے کہ باہر آجاو جو باہر نہیں آئے گا اس کو مار دیں گے۔دہشتگردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کئے۔ کوئی سندھی تھا، کوئی بلوچی کوئی پنجابی، سب کو انہوں نے الگ الگ بٹھا دیا جس پر دل کیا اس پر فائرنگ کردی۔ایک اور مسافر نے کہا کہ دہشتگردوں کے کہنے پر ہم ٹرین سے نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیااور ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔ ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بار بار یہ کہتے رہے تھے کہ حکومت کو مطالبات پیش کر دئیے ہیں اگر انہوں نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو سب کو جان سے مار دیں گے۔ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے پہلے کہا نیچے اتر آو ہم کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ جب 182 بندے نیچے اتر آئے تو پھر انہوں نے اپنی مرضی سے بندوں کو مارنا شروع کر دیا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ ایک اور مسافر کرتے رہے انہوں نے ٹرین کے کے بعد کہا کہ
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔