حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والے ڈی اےپی پر کلیئرنس انشورنس گارنٹی لازمی کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
وفاقی حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والے ڈی اے پی کی کلیئرنس کے لیے انشورنس گارنٹی لازمی قرار دے دی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کسٹمز ایکٹ 1969، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت حاصل اختیارات کے تحت کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعے ترمیمی کسٹمز رولزلاگو کردیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو ڈی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی ترسیل کے لیے انشورنس گارنٹی کی ادائیگی ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے تحت گوادر پورٹ کے راستے افغانستان بھیجے جانے والے ڈی اے پی کی کلیئرنس اس وقت تک ممکن نہیں ہوگی جب تک کہ قابل وصول ڈیوٹی اور ٹیکسز کے تحفظ کے لیے بینک گارنٹی یا فنانشل گارنٹی کے طور پر انشورنس گارنٹی فراہم نہ کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انشورنس گارنٹی کے تحت
پڑھیں:
اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری
کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی بیٹی سمیت برساتی نالے میں بہہ گئے تھے، دونوں گاڑی سے مدد کیلئے پکارتے رہے، کار سوار باپ بیٹی نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی، پانی کا تیز بہاؤ گاڑی کو بہا لے گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری رہی۔ دریائے سواں میں بہنے والی گاڑی کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا، دریائے سواں کی جانب بہنے والے پانی کے مقام پر کرین کی مدد سے کھدائی کی گئی، نالے سے گاڑی کا بمپر مل گیا۔ کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی بیٹی سمیت برساتی نالے میں بہہ گئے تھے، دونوں گاڑی سے مدد کیلئے پکارتے رہے، کار سوار باپ بیٹی نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی، پانی کا تیز بہاؤ گاڑی کو بہا لے گیا۔
راولپنڈی کے نالے میں ڈوبنے والے لڑکے کی لاش سواں دریا سے مل گئی، انڈسٹریل ایریا ماڈل ٹاؤن سے لڑکا نالے میں بہہ گیا تھا، دھمیال کے قریب حیال نالے میں بہہ جانے والے موٹر سائیکل سوار کو ریسکیو کرلیا گیا، تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سید پور میں 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، متعدد گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں، راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھول دیئے گئے۔ دریائے سوات کے کنارے ریسکیو 1122 کی ڈرونز کی فرضی مشقیں کی گئیں، ڈرونز کے ذریعے وزن اٹھانے کی پریکٹس کی گئی۔