جعفر ایکسپریس پر حملہ، فیک نیوز کا بازار گرم رہا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
11 مارچ کو بلوچستان کے علاقے مشکاف کے قریب عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا، حملہ آوروں نے ٹرین کو یرغمال بنا لیا، اس دوران سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن شروع کیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے آپریشن کے نتیجے میں 33 حملہ اور مارے گئے جبکہ 21 مسافروں سمیت 4 فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر جشن منایا، پاکستان کے استحکام پر کوئی کمپرومائز ممکن نہیں، طاہر اشرفی
2 روز تک چلنے والے اس واقعے میں کئی اقسام کی غیر مصدقہ خبریں بھی سوشل، ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنی رہیں جبکہ بھارتی میڈیا نے فیک نیوز کا ایک بازار گرم رکھا۔
ان غیر مصدقہ خبروں میں سب سے پہلی خبر 11 تاریخ کی شب کو یہ سامنے ائی کہ ٹرین کا امجد یاسین نامی ڈرائیور فائرنگ کی زد میں آکر پہلے شدید زخمی اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے، یہ خبرغیر مصدقہ ثابت ہوئی جبکہ اسی خبر سے جڑی دوسری خبر بھی یہ سامنے آئی کہ دوران اپریشن 9 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں، اس خبر میں بھی صداقت نہ تھی اس کے علاوہ سوشل میڈیا سمیت اعلی الیکٹرانک میڈیا اداروں نے ایسی ویڈیوز اپنی ٹی وی اسکرین پر چلائیں جو واقع سے منسوب کر کے سوشل میڈیا پر گردش کررہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ، ٹرین ڈرائیور نے حملے کے وقت کیا دیکھا، آنکھوں دیکھا حال بتا دیا
ان ویڈیوز میں آپریشن سے متعلق ہیلی کاپٹر کی ویڈیو کافی وائرل رہی جو مختلف الیکٹرانک میڈیا پلیٹ فارمز نے بھی اپنے چینل پر چلائی، یہ ویڈیو بھی پرانی نکلی جبکہ ٹرین کو نظر آتش کرنے سے متعلق بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ ویڈیو پرانی نکلی۔
اس دوران بھارتی میڈیا نے بھی واقعے کو ہوا دیتے ہوئے فیک نیوز کا سہارا لیا اور اپنی عوام کو مصالحے دار فیک نیوز پروس کردی ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق جعفر ایکسپریس حملے میں فیک نیوز کا ایک اخبار سوشل میڈیا پہ گردش کرتا رہا، جس سے نہ صرف عام شہری مسافروں کے لواحقین متاثر ہوئے بلکہ اس کی زد میں صحافی بھی آئے، کیونکہ فیک نیوز کا جنم اس وقت ہوا جب حکومت کی جانب سے صحافیوں کو مصدقہ اطلات فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: بھارت ماضی میں ایسے واقعات میں شریک رہا ہے، دفتر خارجہ
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس دوران سیکیورٹی اداروں، ضلعی انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے غیرذمہ داری کا مظاہرہ اس طرح کیا گیا کہ صحافیوں کو مناسب معلومات کی فراہمی نہیں کی گئی، جس سے یہ فیک نیوز اس وقت زبان زد عام رہیں۔
اس کے علاوہ ترجمان بلوچستان حکومت جن کی واضح ذمہ داری حکومتی معاملات کو عوام کے سامنے رکھنا ہے وہ بھی فون اٹھانے سے قاصر رہے اور اپنی ذمہ داری سے چھپتے رہے، ایسے میں فیک نیوز نے اپنی جگہ پانی کی طرح بنا کر لوگوں کے ذہنوں میں سرائیت کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پشاور جعفر ایکسپریس دہشتگرد حملہ سوشل میڈیا فیک نیوز کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور جعفر ایکسپریس دہشتگرد حملہ سوشل میڈیا فیک نیوز کوئٹہ جعفر ایکسپریس فیک نیوز کا سوشل میڈیا
پڑھیں:
بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
معروف بھارتی کانٹینٹ کریئٹر 24 سالہ نازمین سلدے کو نوی ممبئی کے علاقے کھرگھر میں چلتی گاڑی کی چھت پر ڈانس کرنے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پرپولیس نے ایف آئی آردرج کرلی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق درج ایف آئی آرمیں متعدد دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ویڈیو میں نازمین کو ایک ہلکی رفتار سے چلتی کار پر ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کی طرز پر بنائی گئی تھی۔
یوٹیوب پر 10 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز اور انسٹاگرام پر 8.5 لاکھ سے زیادہ فالوورز رکھنے والی نازمین نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ 23 جولائی کی رات 7 پولیس اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں اپنی ٹیم کے ہمراہ پولیس اسٹیشن لے گئے، جہاں انہوں نے تقریباً 5 گھنٹے گزارے۔
نازمین نے اپنے بیان میں کہا، ”میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، آٹھ مختلف دفعات لگائی گئیں، ایک کیس بنایا گیا، سب کچھ بہت اچانک ہوا۔ میں خوفزدہ، تنہا اور ذہنی طور پر پریشان ہوں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔“
بھارتی انفلوئنسر کا کہنا تھا اس پوسٹ کا مقصد دل کا بوجھ ہلکا کرنا تھا کیونکہ ان کے ساتھ ایسا پہلی بارہوا ہے اور انہیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا کرنا ہے، کیا ہو گا؟
متنازعہ ویڈیو میں نازمین کو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کو دوبارہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو ایک ریس کے دوران چلتی ہوئی کشتی پر ڈانس کر رہا تھا۔
ویڈیو میں بھارتی کانٹینٹ کریئٹر کو اسی انداز سے سن گلاسز پہنے، سڑک کے کنارے چلتی ایک گاڑی پر پرفارمنس دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کیپشن میں انہوں نے لکھا تھا ”اسی لڑکے کے ساتھ 69ویں بار دل ٹوٹنے کے راستے پر۔“
یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور روڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی پر نازمین کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ کئی صارفین نے ممبئی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی اپیل بھی کی۔
ویڈیو اب تک 8.8 ملین سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے۔
Post Views: 4