وفاقی وزیر کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر اظہار برہمی، افسران کو دو مہینے کی ڈیڈلائن دےدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے اپنی روش بدلے اور افسران کو شفافیت یقینی بنانے کے لیے دو مہینے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
وزارت مواصلات سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جہاں شاہراہو ں کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے ادارے کے اراکین اور سینئر افسران کو دو مہینے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے کا ادارہ اپنی روش بدلے، سست روی نہیں چلے گی جو افسر کام نہیں کرے گا اُسے گھر جانا ہوگا۔
انہوں نے ادارے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تمام ممبران کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت یقینی بنائیں، شاہراہوں کی تعمیر بروقت مکمل کرنا ادارے کی ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ منصوبوں کی تعمیر میں تاخیر سے اُن کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات نے ہدایت کی کہ جن منصوبوں پر زیادہ کام ہو چکا ہے انہیں پہلے مکمل کریں، این ایچ اے افسران کے پاس کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو ماہ کا وقت ہے اور اس دو مہینے کے بعد کارکردگی بہتر نہ بنانے والوں کو فارغ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے این ایچ اے افسران کو محنت، لگن اور تندہی سے کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سرکاری فنڈز کا زیادہ سے زیادہ درست استعمال یقینی بنانا ہے، اس موقع پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات کو سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں شاہراہوں کو زیر تکمیل اور مجوزہ منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر مواصلات ایچ اے افسران کو دو مہینے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا فنڈز دینے سے انکار، وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا اور ان منصوبوںکیلئے مزید فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے وزارتِ منصوبہ بندی کے حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 1.1 ٹریلین روپے ہے۔ وفاقی حکومت کا رائٹ سائزنگ سے متاثرہ سرکاری ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ، سرپلس پول بھیجے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک ان نامکمل ترقیاتی منصوبوں پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔بعض منصوبے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ترقیاتی منصوبے قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیرِ التوا ہیں۔وزارتوں نے جن منصوبوں کی نشاندہی کی تھی انہیں مکمل کرنا ترجیح ہے۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال