ہائی پاور سلیکشن بورڈ پر ایف بی آر افسران کی پروموشن کا عمل روکنے کا حکم امتناع ختم
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ پر ایف بی آر افسران کی پروموشن کا عمل روکنے کا حکم امتناع ختم کر دیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس میں احکامات جاری کیے۔ ہائیکورٹ نے ہائی پاور بورڈ کو ایف بی آر افسران کی پروموشن بورڈ کے لیے ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔
عدالت نے حکم امتناع ختم کرتے ہوئے کہا کہ پروموشن بورڈ کی کارروائی ابھی مکمل نہیں ہوئی آج عدالت نے اسٹے ختم کر دیا، اب پروموشن بورڈ ایف بی آر افسران کی پروموشن کا ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔
درخواست گزار شاہ بانو کی پٹیشن کے بعد ایف بی آر نے 13 مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
عدالت نے ان لینڈ ریونیو اور کسٹم افسران کی گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کے لیے اجلاس بلانے کا حکم امتناع بھی ختم کر دیا۔
واضح رہے کہ 11 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر افسران کی پروموشن کے لیے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کے حکم امتناع میں 14 مارچ تک توسیع کر دی تھی۔
ہائیکورٹ نے وکیل کے عدالتی سوالات کا جواب نہ دینے پر چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
دوران سماعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر افسران کی پروموشن ہائی پاور کا حکم
پڑھیں:
214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
لاہور ہائیکورٹ نے 214 سرکاری افسران کی سوشل میڈیا میں ذاتی تشہیر کے معاملے پر پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے ہریرہ ضیا ڈار کی درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر وقاص شاہد تارڑ پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کا ججز اور عدالتی عملے کے لیے سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق جاری
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت طلب کر لیا جبکہ کیبنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب حکومت کو بھی تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب کے 214 بیوروکریٹس اور پولیس افسران سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے لاہور ہائیکورٹ: سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کا معاملہ، چیف سیکریٹری پنجاب طلب
یہ افسران سوشل میڈیا کے ذریعے ذاتی تشہیر کرتے ہیں۔ عدالت پولیس اور بیوروکریٹس پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔
مزید بتایا گیا کہ 214 افسران کی فہرست بھی پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت سرکاری افسران سوشل میڈیا کا استعمال