غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کے لیے تباہی کا پیش خیمہ، سجاد لون
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پیپلز کانفرنس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو بے اختیار کیا جا رہا ہے اور ان پر معاشرتی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے ریزرویشن پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے کشمیری بولنے والے لوگوں کو پسماندہ کرنے اور ان پر معاشرتی بالا دستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سجاد غنی لون نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ریزرویشن پالیسی خطے کے انتظامی اور سیاسی ڈھانچے میں کشمیری بولنے والوں کی موجودگی کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ کشمیریوں کی بہت کم تعداد مقابلہ جاتی امتحانات میں کوالیفائی کر رہی ہے، ایسا نہیں ہے کہ وہ نااہل ہیں لیکن انہیں دانستہ طور پر مسابقتی جگہ سے باہر کیا جا رہا ہے۔ سجاد لون نے کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کیا جا رہا ہے اور ان پر معاشرتی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اگر یہ رحجان جاری رہا تو آپ کو سول سیکرٹریٹ میں گنتی کے کشمیری ہی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ریزرویشن پالیسی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے کی حکومت پر زور دیا کہ وہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کو درست کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے جن کے طویل مدتی منفی نتائج ہو سکتے ہیں، آپ میرٹ کو دیوار سے لگا رہے ہیں اور مستحق طلباء کو کالجوں میں داخلہ دینے سے انکار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریزرویشن پالیسی انہوں نے رہی ہے کہا کہ
پڑھیں:
بغیر کسی ٹریننگ اور ڈائیٹ کے 89 کلو وزن کم کرنے والی خاتون
ایک بھارتی خاتون پرنجال پانڈے نے بغیر کسی سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش کے 89 کلوگرام وزن کم کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔
انہوں نے 154 کلوگرام سے اپنا وزن کم کر کے 65 کلوگرام تک پہنچایا اور اس کامیابی کا سہرا انہوں نے سادہ اور پائیدار طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کو دیا۔
پرنجال کی وزن کم کرنے کی حکمتِ عملی
پرنجال نے اپنی فٹنس کی کامیابی کے لیے درج ذیل پانچ سادہ مگر مؤثر عادات اپنائیں:
متوازن غذا پر توجہ
انہوں نے خوراک کی مقدار کم کرنے کے بجائے اس کے معیار پر توجہ دی۔ ان کی غذا میں پروٹین (جیسے دالیں، انڈے، پنیر) اور فائبر (جیسے سبزیاں، دالیں) شامل تھیں، جو انہیں زیادہ دیر تک پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتی تھیں۔
سخت ورزش کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقیں
انہوں نے ہائی انٹینسٹی ورزشوں کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقوں کو ترجیح دی، جس سے ان کا میٹابولزم بہتر ہوا اور پٹھے مضبوط ہوئے۔
روزمرہ کی سادہ عادات
پرنجال نے روزانہ کی سادہ عادات، جیسے وقت پر سونا، پانی کا مناسب استعمال، اور دن بھر میں ہلکی پھلکی سرگرمیاں شامل کیں، جو ان کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئیں۔
مثبت ذہنیت اور جرنلنگ
انہوں نے اپنی پیش رفت کو نوٹ کرنے اور خود کو متحرک رکھنے کے لیے جرنلنگ کا سہارا لیا، جس سے ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوئی۔
پائیدار طرزِ زندگی
پرنجال نے کسی بھی "کریش ڈائیٹ" یا سخت ورزش کے بجائے ایسی عادات اپنائیں جو وہ طویل عرصے تک جاری رکھ سکیں، جس سے ان کا وزن کم کرنے کا سفر مؤثر اور دیرپا ثابت ہوا۔
View this post on InstagramA post shared by Pranjal Pandey (@transformwithpranjal)
پرنجال پانڈے کی یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش ضروری نہیں، بلکہ سادہ، مستقل اور پائیدار عادات اپنا کر بھی صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔