ویب ڈیسک: سانحہ 9 مئی سے متعلق مقدمات میں عمران خان کی تمام کیسز کے ایک ساتھ ایک فرد کے ساتھ ٹرائل کی استدعا عدالت نے مسترد کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں سرکاری پراسیکیوٹرز اور ملزمان کے وکلا عدالت پہنچے۔ دورانِ سماعت عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے تمام کیسز ایک فرد کے ساتھ اکٹھے ٹرائل کی استدعا مسترد کردی۔

اسلاموفوبیا عالمی امن، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک خطرہ ہے: مریم نواز

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سب ایک الزام،ایک جیسے کیسز ہیں، سب ایک ساتھ ٹرائل کیے جائیں۔ جس پر سرکاری پراسیکیوٹرز نے درخواست کی مخالفت کی اور بتایا کہ ہر کیس الگ تھانے کا ہے۔

عدالت نے سانحہ 9 مئی کے تمام کیسز ایک ساتھ ٹرائل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 9 اپریل اور 9 مئی کے دیگر 13 کیسز کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی۔

عدالت میں سماعت کے موقع پر مقدمات کے چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کی گئیں، جن میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی شامل تھے۔ اس موقع پر سانحہ 9 مئی کے تمام 13 مقدمات کے چالان عدالت میں بھی پیش کردیے گئے۔ 

بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کا معاملہ، سماعت 18 مارچ کو ہوگی

علاوہ ازیں جی ایچ کیو گیٹ 4 پر حملے کے کیس کا بھی چالان عدالت میں پیش کیا گیا۔ اسی طرح میٹرو بس اسٹیشن مری روڈ نذر آتش  اور صدر میں حساس ادارہ کی بلڈنگ جلانے کے علاوہ  آرمی میوزیم حملہ کیس کا چالان بھی پیش کیا گیا۔

بعد ازاں شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان عدالت سے روانہ ہو گئے۔ شیخ رشید نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حالات بہتر نظر نہیں آرہے۔ ہر طرف اندھیرا ہے، مجھے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آرہا ہے۔ میرا عمرے کا سفر بہترین رہا۔

برائلر مرغی کی قیمتوں کو پر لگ گئے چکن مزید مہنگا ہوگیا

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ساتھ ٹرائل تمام کیسز کی استدعا عدالت میں ایک ساتھ ٹرائل کی مئی کے

پڑھیں:

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ  کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں،  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔

جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰ نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں،  ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار  نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران کی پیشی کیلیے وڈیو لنک تیاری کا حکم
  • زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہزاروں کیسز سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل  
  • زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہزاروں کیسز سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل
  • عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیشی کیلئے ویڈیو لنک تیاری کا حکم
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں ضمانت کی درخوارست، پراسیکیوشن کو ریکارڈ پیش کرنے کا آخری موقع
  • ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا