امریکی مفاد کی بات ہوگی تو گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے، نائب امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ گرین کارڈ رکھنے والوں کو امریکا میں غیر معینہ مدت تک رہائش کا اختیار حاصل نہیں۔ گرین کارڈ ہولڈرز کو اس وقت ملک بدر کیا جاسکتا ہے جب ایسا کرنا امریکا کے مفاد میں ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شہری ہنگری کا گولڈن ویزا کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
قبل ازیں ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ امیگریشن اور نیشنلٹی کے قانون کے تحت وزیر خارجہ کسی بھی ایسے فرد کا گرین کارڈ یا ویزا منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جو ہماری خارجہ پالیسی یا قومی سلامتی کے خلاف کام کر رہے ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ گرین کارڈ نائب صدر جے ڈی وینس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ترجمان وائٹ ہاؤس گرین کارڈ نائب صدر جے ڈی وینس گرین کارڈ
پڑھیں:
اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتا ہے اور عالمی سطح پر ’’تقسیم پیدا کرنے والے‘‘ سماجی و ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو میں رہنا "امریکی قومی مفاد میں نہیں" ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں بھی کیا تھا، لیکن جو بائیڈن کے دور میں امریکا دوبارہ یونیسکو کا رکن بن گیا تھا۔
اب ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک بار پھر امریکا کا ادارے سے نکلنے کا اعلان سامنے آیا ہے، جو دسمبر 2026 میں مؤثر ہو گا۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آذولے نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملٹی لیٹرلزم (کثیر الجہتی تعاون) کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ متوقع تھا اور ادارہ اس کے لیے تیار ہے۔
یونیسکو نے کہا کہ امریکی انخلا کے باوجود ادارے کو مالی طور پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ گزشتہ دہائی میں امریکا کی بجٹ میں شراکت 20 فیصد سے کم ہو کر اب 8 فیصد رہ گئی ہے۔
امریکا نے یونیسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرکے اسرائیل مخالف بیانیہ بڑھایا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ثقافتی مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینا بھی امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔
اسرائیل نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے یونیسکو کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس سے پہلے بھی 1980 کی دہائی میں ریگن حکومت کے تحت یونیسکو سے نکل چکا ہے، اور 2000 کی دہائی میں صدر بش کے دور میں دوبارہ شامل ہوا تھا۔