UrduPoint:
2025-06-09@03:38:23 GMT

خلائی اسٹیشن پر پھنسے خلابازوں کی واپسی کی راہ ہموار

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

خلائی اسٹیشن پر پھنسے خلابازوں کی واپسی کی راہ ہموار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مارچ 2025ء) امریکی خلائی ادارے ناسا اور اسپیس ایکس نے جمعے کے روز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے لیے نیا عملہ روانہ کر دیا ہے جس کے بعد وہاں گزشتہ نو ماہ سے پھنسے امریکی خلاباز بُچ وِلمور اور سنی ولیمز کی زمین پر واپسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے فالکن نائن راکٹ نے فلوریڈا میں قائم ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے جمعہ 14 مارچ کی صبح مقامی وقت کے مطابق 7:03 پر اڑان بھری۔

اس راکٹ میں چار خلاباز سوار ہیں جو ولمور اور ولیمز کے علاوہ خلائی اسٹیشن پر موجود دو دیگر خلابازوں کی جگہ لیں گے اور چھ ماہ تک خلائی اسٹیشن میں رہیں گے۔

توقع ہے کہ اسپیس ایکس کا یہ خلائی جہاز ہفتہ کی شام کو آئی ایس ایس پہنچے گا۔

(جاری ہے)

آئی ایس ایس پر اس وقت موجود عملے میں ناسا کے خلاباز نک ہیگ اور روسی خلاباز الیگزینڈر گوربنوف بھی شامل ہیں جو گزشتہ برس ستمبر میں آئی ایس ایس پہنچے تھے۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ تمام خلاباز اسٹیشن کا کنٹرول نئے عملے کے حوالے کرنے کے بعد بدھ 19 مارچ کو زمین کی طرف واپس روانہ ہوں گے۔

نیا عملہ کون ہے؟

نئے عملے میں ناسا کی خواتین خلاباز این میککلین اور نکول آئرس، جاپان کے تاکویا اونیشی اور روس کے کِیرِل پیسکوف شامل ہیں۔ میککلین اور آئرس ملٹری پائلٹ ہیں جبکہ اونیشی اور پیسکوف سابق ایئر لائن پائلٹ ہیں۔

میککلین نے پرواز کے چند منٹ بعد زمینی اسٹیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خلائی پرواز مشکل کام ہے، لیکن انسان اس سے زیادہ مضبوط ہے: ''دشمن بننا دوست بننے کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہے، شراکت داری اور تعلقات کو توڑنا، انہیں بنانے سے زیادہ آسان عمل ہے۔‘‘

مسائل اور تاخیر

وِلمور اور ولیمز جون 2024 میں بوئنگ کے اسٹار لائنر کیپسول میں آئی ایس ایس کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

اگرچہ انہوں نے خلائی اسٹیشن پر محض آٹھ دن گزارنا تھے، تاہم خلائی اسٹیشن تک پہنچنے کے دوران کیپسول میں گیس لیکج اور تھرسٹر کے مسائل کے جب تحقیقات کی گئیں، تو ان خلابازوں کی اسٹار لائنر کے ذریعے واپسی کی پرواز کو غیر محفوظ قرار دے دیا گیا۔

مسائل کے شکار اسٹار لائنر گزشتہ برس ستمبر میں واپس زمین پر بھیج دیا گیا جبکہ ولیمز اور ولمور کی واپسی کے لیے رواں برس فروری میں اسپیس ایکس کی پرواز شیڈول کی گئی۔

اسپیس ایکس کی پرواز بھی تیکنیکی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوئی۔

پھنسے ہوئے خلابازوں کے حوالے سے خدشات

ناسا نے ولمور اور ولیمز کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو دور کر دیا ہے اور یہ دونوں خلاباز اسٹیشن پر موجود دیگر خلابازوں کے ساتھ تحقیق اور دیکھ بھال کے کام میں مصروف ہیں۔ ولیمز نے چار مارچ کو ایک کال میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ گھر پہنچ کر اپنے اہل خانہ اور پالتو کتوں کو دیکھنے کے منتظر ہیں۔

ولیمز نے کہا: ''یہ ان (خاندان اور پالتو جانوروں) کے لیے ایک مشکل عمل رہا، شاید ہمارے مقابلے میں تھوڑا زیادہ۔ ‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم یہاں ہیں، ہمارے پاس ایک مشن ہے، ہم وہی کر رہے ہیں جو ہم ہر روز کرتے ہیں، اور ہر دن دلچسپ ہے کیونکہ ہم خلا میں ہیں اور اس میں بہت مزہ ہے۔‘‘

ولمور اور ولیمز، جو اس سے پہلے خلائی اسٹیشن پر وقت گزار چکے ہیں، ناسا کی جانب سے ان کی زمین پر واپسی کے فیصلے تاخیر کی کئی بار حمایت کر چکے ہیں۔

ولیمز نے نو مرتبہ اسپیس واک کے ساتھ خواتین کے لیے ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ اب وہ اپنے کیریئر میں سب سے زیادہ وقت اسپیس واک کرنے والی خاتون خلاباز بن گئی ہیں۔

ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خلائی اسٹیشن پر آئی ایس ایس اسپیس ایکس اور ولیمز کے لیے

پڑھیں:

جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع

جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔ 

کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔

ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔

ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔

اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • سول اسپتال حیدرآباد کی لفٹ میں لاش سمیت 5 افراد پھنس گئے
  • سول اسپتال حیدرآباد کے سرجیکل آئی سی یو کی لفٹ میں لاش اور 5 افراد پھنس گئے
  • اسپیس ایکس نے فلوریڈا سے سرئیس ایکس ایم کا نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا
  • جاپانی کمپنی ‘آئی اسپیس’ کا دوسرا چاند مشن بھی ناکام، ‘ریزیلینس’ لینڈر چاند پر گر کر تباہ
  • جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
  • غیرقانونی غیر ملکیوں اورافغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کا عمل جاری
  • سعودی وزارت داخلہ کی حج سیکیورٹی پر بریفنگ: حجاج کرام کی منی واپسی کامیابی سے مکمل