اعجاز چودھری کو سینیٹ میں پیش نہ کئے جانے کا معاملہ، استحقاق کمیٹی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت نوٹس لے لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق کمیٹی نے 21 مارچ کو اجلاس طلب کر کے آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو وضاحت کے لئے بلا لیا ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر تاج حیدر کریں گے۔یاد رہے کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے کو ایوان کے استحقاق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا تھا۔
8 مارچ کے سینیٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار سینیٹر عون عباس پبی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کردیا گیا تھا جبکہ سینیٹر اعجاز چودھری کو ایک بار بھی پیش نہیں کیا گیا تھا۔
یوسف رضا گیلانی نے اعجاز چودھری کو پیش نہ کئے جانے پر رولنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اعجاز چودھری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے گئے تھے، عون عباس بپی کو آج پیش کر دیا گیا لیکن اعجاز چودھری کو آج بھی پیش نہیں کیا گیا، پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج رہا ہوں۔
پی ٹی آئی رہنماوں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اعجاز چودھری کو پیش نہ
پڑھیں:
بھارت سن لے، پاکستان پہلے ہے اور ہم سب ایک ہیں، سینیٹر شیری رحمان
سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے فخر کا دن ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یک زبان ہو کر بھارت کے خلاف قرارداد منظور کی۔ جب بھی پاکستان پر انگلی اٹھی، پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے آواز بلند کی ہے۔ بھارت سن لے، پاکستان پہلے ہے، اور ہم سب ایک ہیں۔ سلامتی، خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا۔ شیری رحمان نے بھارت کو ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کی مثال سے یاد کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دیا۔ پہلگام حملے کے وقت بھارت کے سیٹلائٹ اور سیکیورٹی ادارے کہاں تھے؟
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں وقف بل جیسے اقدامات کے ذریعے کشمیریوں سے جائیدادیں چھینی جا رہی ہیں، جو نسل کشی کی بدترین شکل ہے۔ مودی سرکار پہلے بھی پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر چکی ہے اور 2024 میں انڈس واٹر کمیشن کی معطلی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بھارت مت بھولے کہ اس کے اپنے دریا بھی دیگر ممالک سے آتے ہیں، اور اگر آبی دہشتگردی کا راستہ اپنایا تو اسے سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
ان کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت جارحیت پر اترا تو بھرپور جواب دیں گے۔ اگر وہ افواجِ پاکستان سے ٹکرانا چاہتا ہے تو شوق پورا کر لے، انجام پہلے جیسا ہی ہوگا۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی کاوش ہے، اور دشمن کوئی ایڈونچر کرے گا تو اس بار دودھ پانی بہت ہے، مکس چائے دی جائے گی۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اختلافات ضرور موجود ہیں لیکن قومی سلامتی کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے۔ انہوں نے بھارتی پراپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ ہو یا بل کلنٹن کا دورہ، بھارت ہمیشہ ڈرامے بازی میں سب سے آگے رہا ہے، لیکن سچ ہمیشہ سامنے آ جاتا ہے۔
ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتویسینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بینظیر پاکستان پہلگام سینیٹ سینیٹر شیری رحمان شیری رحمان کشمیر