کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے تین دھماکے، ایک اہلکار شہید، کتنے زخمی ہوگئے ،افسوسناک خبرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)کوئٹہ میں مختلف مقامات پر تین زوردار دھماکے ہوئے، جن میں ایک دھماکا شالکوٹ تھانے کے علاقے کرانی روڈ پر اے ٹی ایف کی گاڑی کے قریب ہوا، جس کے نتیجے میں سات اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک دم توڑ گیا۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے بی ایم سی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق شہید اہلکار کی شناخت سپاہی دلبر خان کے نام سے ہوئی تھی۔
دوسرا واقعہ قمبرانی روڈ پر پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے ایک موبائل کی دکان پر دستی بم سے حملہ کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس حملے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
تیسرا دھماکا ایئرپورٹ روڈ کے علاقے کلی شابو میں سنا گیا، تاہم پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی نوعیت اور نقصانات کا تعین کر رہے ہیں۔ پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات میں مصروف ہیں۔
مزیدپڑھیں:گرین لینڈ کی برف کے نیچے چھپا امریکی فوجی راز، ایک پورا شہر جس نے دنیا کو خطرے میں ڈال دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔