تہران: ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یمن میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کرنے کے امریکی اقدامات کی شدید مذمت کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت کئی ہلاکتیں ہوئیں۔
اتوار کے روز بقائی نے کہا کہ امریکا کی فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے کسی بھی خلاف ورزی اور خطرے کو روکے۔ ایرانی ترجمان نے نشاندہی کی کہ مغربی ایشیائی خطے میں موجودہ افراتفری کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام اور ان کے علاقوں پر قبضے کے لئے مغربی ممالک کی مسلسل حمایت ہے ،جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو انتہائی خطرات لاحق ہیں۔بقائی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف سلامی نے 15 مارچ کو کہا کہ ایران کسی بھی دھمکی کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگا اور اگر کسی بھی دھمکی پر عمل درآمد کیا گیا تو ایران سخت ترین انداز میں جواب دے گا۔ سلامی نے کہا کہ ایران کے دشمن ماضی کی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں اور وہ غزہ کی پٹی، لبنان، یمن اور افغانستان سے سبق نہیں سیکھ رہے ہیں جو ان کیلئے ایک اور شکست کا باعث بنیں گی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی

روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔

یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔

یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔

خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب  حملے کا مرکز رہا۔

روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔

روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔

جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔

یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔

تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔

صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔

تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔

تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان
  • پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور