Daily Ausaf:
2025-07-06@07:19:09 GMT

رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ‘ مغفرت

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

اللہ تعالی نے رمضان المبارک کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے`اس مہینے میں رحمت‘ مغفرت اور جہنم سے آزادی کو مسلمانوں کے لئے عام کر دیا جاتا ہے اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں وہ فائدے میں رہتے ہیں اور برائی کرنے والے اور دور ہو جاتے ہیں۔
رمضان کا دوسرا عشرہ آپﷺ نے فرمایا مغفرت ہے‘ یعنی اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بخشش عام ہو جاتی ہے اور جو لوگ اللہ کے سامنے جھکتے ہیں اور اپنے گناہوں پر نادم ہوتے ہیں‘ اللہ ان کی مغفرت کر دیتا ہے اور توبہ کرنے میں جلدی کرنی چاہیے اور اس مبارک مہینے میں تو ہر عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے اور جو اس مہینے میں بھی مغفرت سے محروم رہ جائے تو بدنصیبی نہیں ہے تو کیا ہے۔آپﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جائو ‘ حضرت کعب فرماتے ہیں ہم لوگ حاضر ہوگئے جب آپﷺ نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو فرمایا آمین‘ جب دوسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین‘ جب تیسرے درجے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین‘ جب آپﷺ خطبے سے فارغ ہو کر نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے (منبر پر چڑھتے وقت) ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہ سنی تھی۔
آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے(جب پہلے درجہ پر میں نے قدم رکھا تو) انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی میں نے کہا آمین‘ پھر جب میں نے دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے آپﷺ کا ذکر ہوا اور وہ درود نہ بھیجے میں نے کہا آمین‘ جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچے اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں میں نے کہا آمین۔
اس حدیث میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نے تین بددعائیں کی ہیں اور آپﷺ نے ان تینوں پر آمین فرمائی اور پہلا وہ شخص ہے جو رمضان المبار ک کے مہینے میں بھی کامیاب نہ ہوسکے اور رمضان کا مہینہ ضائع کر دے اور توبہ نہ کرسکے اور نہ تلاوت تراویح پڑھ سکے تو اس سے بڑا محروم کون ہوگا‘توبہ کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔
حضرت ابولیلث سرفندی نے تنیبہ الفافلین میں لکھا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ پانچ باتوں کی وجہ سے قبول ہوئی اور شیطان کی توبہ پانچ باتوں کی وجہ سے رد کر دی گئی۔
حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کی قبولیت کے اسباب حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے گناہ کا اقرار کیا‘ ‘اس پر شرمندہ ہوئے‘ جلدی سے توبہ کی طرف متوجہ ہوئے‘ اپنے نفس کو ملامت کیا‘ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوئے اور شیطان کی توبہ قبول نہ ہونے کے اسباب‘ اپنے گناہ کا اقرار نہ کیا‘ اپنے فعل پر شرمندہ نہ ہوا‘نفس کی ملامت نہ کی (تکبر مانع رہا) ‘ توبہ کرنے میں جلدی نہ کی(بلکہ اللہ کے مقابلے میں اکڑتا رہا)‘اللہ کی رحمت سے مایوس ہوگیا۔
میرے بھائیو!رمضان المبارک کا مقدس مہینہ کہیں چینل دیکھنے میں نہ گزر جائے’ تلاوت ‘توبہ‘ذکر اذکار ‘مراقبہ اس میں وقت لگانے کی کوشش کیجئے رمضان کا دوسرا عشرہ گزر رہا ہے اور یہ خصوصی مغفرت کا عشرہ ہے‘کہیں ایسا نہ ہو کہ مغفرت سے محروم رہ جائیں‘ اللہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو توبہ کرنے کی توفیق نصب فرمائیں۔
روزے کی تعریف‘ شریعت میں صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے’ پینے اور جماع وغیرہ سے باز رہنے کا نام روزہ ہے۔روزہ کا مقصد‘ روزہ کا مقصد انسان کے نفس کی اصلاح ہے قرآن کریم میں روزہ کے تین مقاصد بیان کئے گئے ہیںتاکہ تم پرہیز گار ہو جائو‘تاکہ تم شکر ادا کرو‘ تاکہ وہ (روزہ دار) نیک راستہ پر لگ جائیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ ’’ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکو ٰۃ روزہ ہے‘‘ (ابن ماجہ) فرمان نبویﷺ ہے کہ ’’اگر لوگوں کو روزہ (رمضان) کے ثواب کی حقیقت معلوم ہو جائے تو یہ تمنا کرنے لگیں کہ سارا سال رمضان ہی ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ ’’ساری عبادتوں کا دروازہ روزہ ہے‘‘ روزہ کی وجہ سے قلب منور ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر عبادت کی رغبت پیدا ہوتی ہے مگر یہ تب ہے کہ روزہ بھی روزہ ہو۔روزہ دار کو اللہ تعالیٰ ہر دن ایک ایسا وقت عطا فرماتا ہے جس میں دعائیں خاص طور پر قبول ہوتی ہیں اور یہ وقت افطار کا ہے‘ اللہ کے دربار میں اس وقت کی کیفیت خصوصی مقبولیت رکھتی ہے۔ عین اس لمحے جب روزہ افطار کیا جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی دعائیں منقول ہیں۔ رمضان المبارک کی آخری رات میں دعائیں بہت زیادہ قبول ہوتی ہیں‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ دوزخ سے اتنے آدمیوں کو نجات عطا فرماتا ہے جتنا کہ پورے رمضان میں عطا فرماتا ہے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز اختتام رمضان پر تمام شہروں میں ایک مراسلہ روانہ فرماتے جس میں لوگوں کو استغفار اور صدقہ فطر کی تاکید کی جاتی کیونکہ صدقہ فطر روزہ دار سے سرزد ہونے والی کوتاہیوں کا ازالہ کرتا ہے اور استغفار، روزہ میں واقع ہونے والی کمیوں کے ازالہ کا سبب ہے اور ساتھ یہ تلقین کرتے، لوگو تم بھی اپنے جد امجد حضرت آدم علیہ السلام کی طرح اپنے رب کے حضور ان کلمات سے معافی مانگو۔ ربنا ظلمنا انفسنا و اِن لم تغفِرلنا و ترحمنا لنکونن مِن الخاسِرِین(الاعراف۳۲) ترجمہ : اے ہمارے رب ہم نے اپنی ذاتوں پر ظلم کیا اور اب اگر آپ معاف و رحم نہیں فرمائیں گے تو ہم گھاٹے والے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضرت آدم علیہ السلام رمضان المبارک قدم رکھا تو اللہ تعالی توبہ کرنے مہینے میں کی وجہ سے جاتا ہے ہیں اور کی توبہ ہے اور وہ شخص نے کہا

پڑھیں:

سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

قم القمدس، سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ

اسلام ٹائمز۔ ظہور امام مہدی علیہ السلام کی زمینہ سازی اور پوری دنیا میں شیطانی طاقتوں کے ظالمانہ پنجوں سے مسلمانوں کو نجات دینے اور بالخصوص قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کو یقنی بنانے کے لئے امام خمینی کے حکم پر قائم کی گئی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے عظیم جرنیل مجاہدِ اسلام شہید میجر جنرل محمد سعید ایزدی المعروف حاج رمضان کا جنازہ مصلیٰ قدس سے نماز جمعہ کے بعد حرم سیدہ معصومہ فاطمہ سلام اللہ علیھا لایا گیا۔ پرشکوہ تشیع جنازہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے شرکت کی۔ 30 سال تک گمنام رہ کر دشمنان اسلام کی آنکھ کا کانٹا بن کر حزب اللہ، حماس اور انصار اللی سمیت مقاومتی محاذ کی خدمت کرنیوالے عظیم جرنیل کی میت کو ضریح مبارک کے پاس لایا گیا۔ بعد ازاں صحن امام ہادی میں میت رکھی گئی۔ امام مہدی علیہ السلام کے سچے سپاہی کی تشیع جنازہ میں اہل قم، طلاب، زائرین، عوام، خواتین، بچے بوڑھے اور جوان ہی شریک نہیں تھے، بلکہ لبنان، فلسطین اور یمن سے بھی مقاومت کی نمائندہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ شہید کے تابوت کو کندھا دینے والے عالمی رہنماوں کی موجودگی سے پوری زندگی گمنامی میں خدمات دینے والے عظیم مجاہد کی شخصیت نمایاں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • قم القمدس، حرم سیدہ بی بی معصومہ فاطمہ سلام اللہ علیھا میں ماتمی دستوں کی پرسہ داری
  • ماہ محرم اور یوم عاشور کی فضیلت
  • میدانِ کربلا کے عظیم شہسوارسیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ
  • کربلا کا پیغام آزادی اور سب کے حقوق کا خیال رکھنا ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
  • امت کی عقیدت و محبت کا مرکز خانوادۂ نبوت
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • سپاہ قدس کے کماندر حاج رمضان کی تشیع جنازہ
  • آسان دین کو مشکل بنانے والے کون؟
  • محرم کی وجہِ تسمیہ
  • محرم الحرام