Daily Ausaf:
2025-09-17@21:46:49 GMT

امت کی عقیدت و محبت کا مرکز خانوادۂ نبوت

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

احادیث میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی تعداد گیارہ آتی ہے، جن میں سے دو آپؐ کی زندگی میں فوت ہو گئی تھیں۔ ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، اور ام المومنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا جو ام المساکین کہلاتی تھیں، حضورؐ کی حیاتِ مبارکہ میں انتقال فرما گئی تھیں۔ باقی نو ازواج مطہرات حضورؐ کی حیات کے آخر تک رہی ہیں۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں ایک بیٹا حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے ہوا، باقی آپؐ کی ساری اولاد جن کا مختلف ناموں سے تذکرہ ملتا ہے وہ ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بطن سے مکی دور میں ہوئی تھی۔
روایات میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک بیٹے قاسم رضی اللہ عنہ تھے جو مراہقت کی عمر کو پہنچے، گھوڑے پر سواری کر لیتے تھے، بلوغت کو نہیں پہنچے، اس سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ ان کے علاوہ حضورؐ کے اور بیٹوں کے نام طاہر، طیب اور عبد اللہ آتے ہیں لیکن ان سب کا بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں حیات رہیں، سب بیٹیوں کی شادی ہوئی اور ان کی اولاد بھی ہوئی۔ آپؐ کی سب سے بڑی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں جن کا نکاح ان کے خالہ زاد حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوا۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ بڑے داماد حضرت خدیجہؓ کے بھانجے تھے۔ کافی عرصہ تک کفر کی حالت میں رہے، بدر کے قیدیوں میں بھی تھے، بعد میں مسلمان ہوئے، صحابی بنے، اسلامی تاریخ کے بڑے جرنیلوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ میں ان واقعات کی تفصیل میں نہیں جاتا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت زینب اور حضرت ابو العاص بن ربیعؓ کے باہمی معاملات کیا تھے اور حضورؐ کو حضرت ابو العاص بن ربیعؓ پر کس قدر اعتماد تھا۔
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیٹی حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور انہی کی وجہ سے حضرت عثمانؓ بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔ جب بدر کا معرکہ ہوا تو حضرت عثمانؓ نے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن حضرت رقیہؓ شدید بیمار تھیں، اسی بیماری میں ان کا انتقال ہوا۔ حضرت رقیہؓ کی اس بیماری کی وجہ سے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمانؓ کو بدر میں ساتھ جانے سے روک دیا تھا اور فرمایا تھا کہ رقیہ بیمار ہیں، تنہا ہیں، گھر میں کوئی ان کی تیمارداری کرنے والا نہیں ہے، اس لیے آپ مدینہ منورہ میں رہیں گے، قافلے میں ساتھ نہیں جائیں گے۔ لیکن یہ بات حضرت عثمانؓ کے اعزازات میں شمار ہوتی ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا کہ آپ کو بدر میں شریک ہونے کا ثواب ملے گا اور بدر کی غنیمت کا حصہ بھی ملے گا۔ چنانچہ حضرت عثمانؓ بدر میں شریک نہیں تھے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بدریوں کی جو فہرست شمار کی ہے اس میں حضرت عثمانؓ کا نام بھی ہے اور وہ بدریوں میں شمار ہوتے ہیں۔
حضرت رقیہؓ کے انتقال کے بعد جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تیسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا حضرت عثمانؓ کے نکاح میں دیں اور اس موقع پر اس اعتماد کا اظہار فرمایا کہ روایت میں ہے، اگر میری ستر بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے عثمانؓ کے نکاح میں دیتا چلا جاتا۔ حضرت ام کلثومؓ کا بھی حضور نبی کریمؐ کی حیات مبارکہ میں انتقال ہو گیا تھا۔
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت آپؐ کی اولاد میں سے صرف حضورؐ کی سب سے چھوٹی، سب سے چہیتی اور پیاری بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حیات تھیں، اور وہ بھی بعد میں چند مہینے حیات رہیں۔ باقی ساری کی ساری اولاد پہلے فوت ہو چکی تھی، حتیٰ کہ مدینہ منورہ میں حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے حضورؐ کے جو بیٹے ابراہیمؓ پیدا ہوئے ان کا بھی دودھ پینے کی مدت کے دوران ہی انتقال ہو گیا تھا۔
سیدہ فاطمہؓ حضورؐ کی سب سے چہیتی بیٹی تھیں اور فطری بات ہے کہ سب سے چھوٹی اولاد کے ساتھ انسان کی محبت زیادہ ہوتی ہے۔ سیدہ فاطمہ طاہرہ طیبہ خاتون تھیں اور جناب نبی کریمؐ کے ساتھ ان کی محبت اور حضورؐ کی ان کے ساتھ محبت باپ بیٹی کی مثالی محبت ہے۔ سیدہ فاطمہؓ کا نکاح جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوا۔ یہ مثالی جوڑا تھا، ان کے نکاح کی تفصیلات بھی محدثین نے بڑے اچھے اور بہتر انداز میں بیان فرمائی ہیں۔
بخاری شریف کی ایک روایت کا تذکرہ کرنا چاہوں گا جس میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جناب نبی کریمؐ کے وصال کے وقت باپ بیٹی کی محبت کا منظر بیان فرماتی ہیں کہ حضورؐ کی بیماری کے ایام تھے، سیدہ فاطمہؓ والد محترمؐ سے ملاقات کے لیے آئیں۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی پر پائنتی میں بیٹھیں، حضورؐ نے حضرت فاطمہؓ کے سر، پشت پر ہاتھ پھیرا اور دونوں نے ایک دوسرے کا حال و احوال پوچھا۔ اس موقع پر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ کے کان میں ایک راز کی بات کہی جو سن کر حضرت فاطمہؓ رونے لگ گئیں۔ جب رونا زیادہ ہوا تو حضورؐ نے کان میں دوسری بات کہی تو ہنس پڑیں۔ حضرت عائشہؓ یہ منظر دیکھ رہی تھیں۔ جب وہ مجلس ختم ہوئی تو حضرت عائشہؓ نے حضرت فاطمہؓ سے پوچھا کہ پہلے کیا بات ہوئی تھی کہ تم رو پڑی تھیں؟ اور پھر کیا بات ہوئی تھی کہ روتے روتے تم ہنس پڑی تھیں؟ حضرت سیدہ فاطمہؓ نے کہا کہ یہ باپ بیٹی کا راز ہے، میں نہیں بتاؤں گی۔ چنانچہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں راز نہیں بتایا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال ہو گیا تھا ام المومنین حضرت رضی اللہ تعالی رضی اللہ عنہا حضرت فاطمہ سیدہ فاطمہ حضرت رقیہ کی حیات کے نکاح

پڑھیں:

شاہ سلمان مرکز کی پنجاب کے سیلاب زدگان کو ہنگامی امداد کی فراہمی

شاہ سلمان انسانی امداد و ریلیف مرکز کی جانب سے پنجاب میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر ہنگامی ریلیف قافلہ روانہ کیا ہے۔ اس سامان کی تقسیم سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شروع کر دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شاہ سلمان انسانی امداد و ریلیف مرکز کی جانب سے پنجاب میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر ہنگامی ریلیف قافلہ روانہ کیا ہے۔ اس سامان کی تقسیم سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شروع کر دی گئی ہے، جن میں قصور، جلالپور، علی پور ، لیاقت پور، راجن پور اور بہاولنگر شامل ہیں، ان علاقوں میں ہزاروں مستحق خاندانوں کو غذائی پیکج اور نان فوڈ آئٹم کٹس فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہر شیلٹر کٹ میں ایک خیمہ، سولر پینل بمعہ ایل ای ڈی لائٹس، دو تھرمل کمبل، پلاسٹک کی چٹائیاں، پائیدار کچن سیٹ، پانی کا کولر اور اینٹی بیکٹیریل صابن شامل ہیں۔

جبکہ ہر فوڈ پیکج کا وزن 95 کلوگرام ہے جس میں آٹا، چینی، دالیں اور کھانا پکانے کا تیل شامل ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ یہ تقسیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، مقامی انتظامیہ اور کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے شراکت دار حیات فاؤنڈیشن کے ساتھ قریبی تعاون سے کی جا رہی ہے تاکہ شفاف اور بروقت امداد سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹیز تک پہنچائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • ’عمر اب کب واپس آئیں گے؟‘ ننھے وی لاگر شیراز اور ان کی بہن مسکان کی محبت بھری ویڈیو وائرل
  • بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
  • محسن نقوی کا جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار اور 4 جوانوں کو خراج عقیدت
  • شاہ سلمان مرکز کی پنجاب کے سیلاب زدگان کو ہنگامی امداد کی فراہمی
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • صادقین سے مراد آل محمد (ص) ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • نابینا بیوی سے وفاداری، چینی شوہر نے لاکھوں دل جیت لیے
  • جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم