عدالت کا زخمی ڈیلیوری بوائے کو 13 ارب 90 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
نیویارک (نیوزڈیسک)امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب سے ملٹی نیشنل کافی کمپنی اسٹاربکس کو پانچ کروڑ ڈالرز (تقریباً 13 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے) بطور ہرجانہ ڈیلیوری بوائے کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے، رائیڈر کافی کی وجہ سے جھلس کر بری طرح زخمی ہوا تھا۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ یہ رقم مائیکل گارشیا نامی ڈیلیوری بوائے کو ادا کی جائے گی جو اسٹاربکس کا فوڈ پیکج پہنچاتے وقت ایک گرم مشروب گرنے کے باعث جھلس گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ آٹھ فروری 2020 کو اس وقت پیش آیا تھا جب مائیکل گارشیا نے لاس اینجلس میں ایک سٹاربکس ڈرائیو تھرو سے آرڈر اٹھایا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق حادثہ اس وجہ سے پیش آیا کہ اسٹاربکس کی آٹومیٹک کافی مشین گرم مشروبات کو کنستر میں اچھی طرح سے پیک کرنے میں ناکام رہی۔
مائیکل گارشیا کا جسم اس حادثے کی وجہ سے تیسرے درجے تک جل گیا تھا، ان کا اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوا تھا اور جسم کو کافی نقصان پہنچا تھا۔
مائیکل گارشیا کے وکیل مائیکل پارکر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میرے مؤکل کو تین مشروبات پر مشتمل ایک پارسل دیا گیا تھا لیکن ایک گرم مشروب ٹھیک سے نہیں رکھا گیا، یہ گارشیا کی گود میں گر گیا اور ان کے جسم کو کافی نقصان پہنچا۔
’گارشیا کےلیے جسمانی اور جذباتی طور پر یہ زخم تباہ کن تھے، اس حادثے کی وجہ سے نوجوان کی زندگی کے معیار پر بہت گہرا اثر پڑا ‘۔جیوری نے مائیکل گارشیا کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور جسمانی تکلیف، ذہنی دباؤ اور طویل المدتی معذوری کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی کو بھاری ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
کافی کمپنی اسٹاربکس نے جیوری کے فیصلے سے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے اعلٰی عدالت میں اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان اسٹار بکس نے کہا کہ ’ہم مسٹر گارشیا کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لیکن ہم جیوری کے اس فیصلے سے متفق نہیں کہ یہ ہماری غلطی تھی اور ہمیں دی گئی ہرجانے کی رقم ضرورت سے زیادہ لگتی ہے۔‘
سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کی عمران خان سے ملاقاتوں کےکیسز یکجا کرنے کی درخواست منظور
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے کے مطابق شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کا ثبوت طلب نہیں کیا جاسکے گا، امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ صدرِ کو وفاقی سطح پر ووٹنگ کے لیے ایسی شرط عائد کرنے کا آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے امریکی شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔