لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )لاہور ہائیکورٹ نے ریپ یا شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت کرنا بائیولوجیکل والد کی ذمہ داری قرار دے دیا ہے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے محمد افضل کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا.

(جاری ہے)

فیصلے میں عدالت نے پانچ سالہ بچی کے خرچے کے دعوے سے متعلق کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجواتے ہوئے شواہد کی روشنی میں دوبارہ فیصلے کرنے کی ہدایت کر دی ہے عدالت نے قرار دیا کہ اگر خاتون ثابت کرے کہ بچی کا بائیولوجیکل والد درخواست گزار ہے تو ٹرائل کورٹ بچی کا خرچہ مقرر کرے، عدالت نے تمام فریقین کو ٹرائل کورٹ کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کر دی جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں لکھا کہ انصاف اور برابری کا تقاضہ یہ ہے اگر بچی کا بائیولوجیکل والد ثابت ہو جائے تو وہ اسکے اخراجات کا پابند ہے، بائیولوجیکل والد کی اخلاقی ذمہ دار بھی ہے کہ وہ اپنے ناجائز بچے کی ذمہ داری اٹھائے.

فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق 2020 میں درخواست گزار نے خاتون مریم سے مبینہ زیادتی کی درخواست گزار کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مبینہ زیادتی کے نتیجے میں خاتون نے بیٹی کو جنم دیا، خاتون نے بچی کے خرچے کے لئے بائیولوجیکل والد کے خلاف دعوی دائر کیا جبکہ درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ بچی اسکی نہیں ہے، لہذا خرچے کا دعوی مسترد کیا جائے تاہم ٹرائل کورٹ نے خاتون کا دعوی تسلیم کرتے ہوئے بچی کا 3 ہزار خرچہ مقرر کر دیا.

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار محمد افضل نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، یہ بچے کے خرچے کا کوئی معمولی کیس نہیں ہے، جائز بچے اور بائیولوجیکل بچے کی ٹرم میں بہت فرق ہے، ایک بائیولوجیکل بچہ شادی کے بغیر جبکہ جائز بچہ قانونی شادی کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے، ایک جائز بچے کے خرچے کے لئے دعوی دائر ہو تو مسلم قوانین کے مطابق ٹرائل کورٹ کو عبوری خرچہ لگانے کا اختیار ہوتا ہے، جب ایک خاتون بائیولوجیکل بچے کے خرچے کیلئے دعوی دائر کرے اور والد تسلیم کرنے سے انکار کرے اور کہے کہ بچہ اسکا نہیں ہے تو پھر کہانی مختلف ہوتی ہے.

عدالت نے قرار دیا کہ بائیولوجیکل بچے کی ولدیت ثابت کرنا خاتون کی ذمہ داری ہے، اسلام میں بچے کی حیثیت جاننے کے لئے متعدد طریقہ کار موجود ہیں، بچے کے خرچے سے متعلق دعوے کا فیصلہ کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ بچے کی قانونی بائیوکلوجیکل حیثیت دیکھی جائے، اگر بچے کی ولدیت کا معاملہ ہی شکوک و شبہات کا شکار ہے تو عدالت کو خرچے کا فیصلہ کرنے سے پہلے یہ معاملہ طے کرنا چاہئے، بچے کی قانونی حیثیت طے کئے بغیر خرچہ مقرر کرنا غیر شفافیت ہے.

عدالت نے لکھا کہ ٹرائل کورٹ میں دلائل کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی دائرہ پر اعتراض اٹھایا، درخواست گزار کے مطابق خاتون کو بچے کی ولدیت ثابت کرنے کے لئے متعلقہ عدالت سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت تھی، درخواست گزار کے مطابق وہ کسی ناجائز بچے کے پرورش کا ذمہ دار نہیں، عدالتی فیصلے میں قرآنی آیات، احادیث اور شریعت کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے.

فیصلے کے مطابق ویسٹ پاکستان فیملی ایکٹ 1964 شادی اور دیگر فیملی معاملات سے نمٹنے کے لئے بنایا گیا، درخواست گزار کا فیملی عدالت کے دائرہ اختیار کا اعتراض درست نہیں ہے، سی آر پی سی کے سیکشن 488 کے تحت فیملی نوعیت کے معاملات کے لئے مجسٹریٹ کو دائرہ اختیار حاصل ہے، فیملی قوانین میں کہیں بھی جائز یا ناجائز بچے کا ذکر نہیں ہے، بنگلہ دیش کے قانونی سسٹم میں ریپ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کو حقوق دیئے گئے ہیں عدالت نے کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرتے ہوئے فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درخواست گزار کے کی ذمہ داری بچے کے خرچے ٹرائل کورٹ فیصلے میں عدالت نے کے مطابق جائز بچے شادی کے نہیں ہے کورٹ کے کے لئے بچے کی بچی کا

پڑھیں:

بغیر کسی ٹریننگ اور ڈائیٹ کے 89 کلو وزن کم کرنے والی خاتون

ایک بھارتی خاتون پرنجال پانڈے نے بغیر کسی سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش کے 89 کلوگرام وزن کم کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

انہوں نے 154 کلوگرام سے اپنا وزن کم کر کے 65 کلوگرام تک پہنچایا اور اس کامیابی کا سہرا انہوں نے سادہ اور پائیدار طرزِ زندگی میں تبدیلیوں کو دیا۔

پرنجال کی وزن کم کرنے کی حکمتِ عملی

پرنجال نے اپنی فٹنس کی کامیابی کے لیے درج ذیل پانچ سادہ مگر مؤثر عادات اپنائیں:

متوازن غذا پر توجہ

انہوں نے خوراک کی مقدار کم کرنے کے بجائے اس کے معیار پر توجہ دی۔ ان کی غذا میں پروٹین (جیسے دالیں، انڈے، پنیر) اور فائبر (جیسے سبزیاں، دالیں) شامل تھیں، جو انہیں زیادہ دیر تک پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتی تھیں۔

سخت ورزش کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقیں

انہوں نے ہائی انٹینسٹی ورزشوں کے بجائے وزن اٹھانے کی مشقوں کو ترجیح دی، جس سے ان کا میٹابولزم بہتر ہوا اور پٹھے مضبوط ہوئے۔

روزمرہ کی سادہ عادات

پرنجال نے روزانہ کی سادہ عادات، جیسے وقت پر سونا، پانی کا مناسب استعمال، اور دن بھر میں ہلکی پھلکی سرگرمیاں شامل کیں، جو ان کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئیں۔

مثبت ذہنیت اور جرنلنگ

انہوں نے اپنی پیش رفت کو نوٹ کرنے اور خود کو متحرک رکھنے کے لیے جرنلنگ کا سہارا لیا، جس سے ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوئی۔

پائیدار طرزِ زندگی

پرنجال نے کسی بھی "کریش ڈائیٹ" یا سخت ورزش کے بجائے ایسی عادات اپنائیں جو وہ طویل عرصے تک جاری رکھ سکیں، جس سے ان کا وزن کم کرنے کا سفر مؤثر اور دیرپا ثابت ہوا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Pranjal Pandey (@transformwithpranjal)

پرنجال پانڈے کی یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے سخت ڈائیٹ یا شدید ورزش ضروری نہیں، بلکہ سادہ، مستقل اور پائیدار عادات اپنا کر بھی صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • بکرےیا گائے کا گھی اور تیل کے بغیر مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • بغیر گھی اور تیل کے بکرے/ گائے کا مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ: 4 سیٹر رکشوں پر پابندی
  • کیا آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے؟
  • جسٹس روزی خان بڑیچ کی بطور قائمقام چیف جسٹس بلوچستان حلف برداری
  • بغیر کسی ٹریننگ اور ڈائیٹ کے 89 کلو وزن کم کرنے والی خاتون