پاکستانی محقق کا پاکستانی فصلوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کا عزم WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز

گانسو (شِنہوا)چین کے شمال مغربی علاقے میں اگرچہ موسم اب بھی کافی سرد ہے لیکن گانسو اکیڈمی برائے زرعی سائنس کی ایک لیب میں گرما گرم بحث جاری ہے،اور محمد علی رضا مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی کے تجربات کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
مولچ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈرپ آب پاشی فصلوں کی جڑوں تک براہ راست پانی پہنچاتی ہے، وہ نہ صرف پانی کی بچت کرتی بلکہ غذائیت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں محقق کی حیثیت سے کام کرنے والے علی نے کہا کہ ان کی تحقیق اس بات پر مرکوز ہے کہ پاکستان کی اہم فصلوں گندم اور آلو کی پیداوار میں اضافے کے لئے اس ٹیکنالوجی کا کیسے استعمال کیا جائے۔


علی کے سرپرست ما ژونگ منگ کے مطابق ڈرپ آب پاشی تکنیک نے چین کے مغربی بارانی علاقوں میں کاشتکاروں کی نمایاں مدد کی ہے جس سے ان کی فصل کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔


گانسو صوبے کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ خشک اراضی پر مشتمل ہے جس میں صحرائے گوبی بھی شامل ہے۔ سخت جغرافیائی اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے زمین کا صرف 10 فیصد حصہ کھیتی باڑی میں استعمال کیا جاتاہے۔
گانسو نے حالیہ برسوں میں صوبے میں سرد ۔بارانی زراعت کے فروغ کے ساتھ نہ صرف کئی برس سے مستحکم اناج کی پیداوار کو حقیقت کا روپ دیا ہے بلکہ خصوصی صنعتوں کے حجم اور کارکردگی میں بھی نمایاں اضافہ کیا ہے جس سے یہ قومی سطح پر “پھلوں کی ٹوکری ” اور “سبزیوں کی ٹوکری” بن گیا ہے۔


علی نے چین میں ان برسوں کے دوران سیچھوان، گانسو اور سنکیانگ میں کئی مقامات کا دورہ کرکے خود مشاہدہ کیا ہے کہ کیسے چینی زرعی ٹیکنالوجی لیبارٹری سے میدان میں منتقل ہوئی۔


ان کی نگاہ میں چینی زرعی سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے زرعی مسائل کا فعال انداز سے جواب دیا۔ وہ باقاعدگی سے کسانوں سے رابطہ کرتے اور دیہی علاقوں میں اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں، انہوں نے کسانوں کو اس کا مقامی حل بھی بتایا۔ عملی اقدامات نے ثابت کیا ہے کہ یہ طریقہ کار زراعت کو درپیش حقیقی مسائل کو مئوثر طریقے سے حل کرسکتا ہے۔


چین میں زراعت کی زبردست ترقی نے نہ صرف علی جیسے بین الاقوامی محققین کو اس تجربے سے سیکھنے کی سمت راغب کیا بلکہ علی کو یہ سوچ بھی دی ہے کہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو مقامی زرعی ترقی کے فروغ میں استعمال کیا جائے۔
علی نے کہا کہ پاکستان میں آبی وسائل نسبتاً کم ہیں ۔ اگر ہم مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی جیسی چین کی پانی کی کفایت شعار زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں تو ہم فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔


ما ژونگ منگ کے مطابق گانسو کے قدرتی موسمیاتی حالات چین کے کچھ ہمسایہ ممالک سے ملتے جلتے ہیں۔ اس لئے سرد ۔ بارانی زراعت اور گوبی زراعت جیسے شعبوں میں چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔


علی کا کہنا ہے کہ چین۔پا کستان اقتصادی راہداری نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور زراعت سمیت دیگر شعبوں تک پھیل رہی ہے۔ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون نے پاکستانی محققین کو کٹنگ۔ ایج ٹیکنالوجیز سیکھنے اور قابل قدر مہارت حاصل کرنے کے لئے چین آنے کے بے شمار مواقع فراہم کئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی پیداوار میں کے لئے

پڑھیں:

رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی

ویب ڈیسک: رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے تقریب کل دن ڈھائی بجے ہوگی، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ کر سکی۔

دستاویز کے مطابق مالی سال 25-2024 میں معاشی ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 2.51 فیصد تھی، مالی سال 25-2024 میں زرعی ترقی کی شرح 0.56 فیصد رہی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران زرعی ترقی کی شرح 6.4 فیصد تھی۔

مالی سال 25-2024 میں صنعتی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی ہے، گزشتہ مالی سال صنعتی ترقی کی شرح 1.37 فیصد تھی، رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1.53 جبکہ گزشتہ مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 0.94 فیصد تھی۔

ڈیرہ اسماعیل خان: کار کھائی میں گرنے سے 4 افراد جاں بحق، 2 زخمی

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں تعمیراتی شعبے میں ترقی کی شرح 6.61 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال تعمیراتی شعبے کی ترقی کی شرح 1.14 فیصد تھی اسی طرح رواں مالی پاکستان کی معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر ہے، گزشتہ مالی سالی پاکستان کی معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر تھا۔

رواں مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1824 ڈالر سالانہ رہی جبکہ گزشتہ مالی سال پاکستانیوں کی فی کس آمدن 1680 ڈالر سالانہ تھی، رواں مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 3469 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ پرائمری بیلنس 1615 ارب روپے تھا۔

عید پر صفائی کے مؤثر انتظامات: والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی بروقت کارروائی

دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 2970 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ 3902 ارب روپے تھا اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 2.4 فیصد رہا جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 3.7 فیصد تھا۔

رواں مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 26.89 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل برآمدات 25.27 ارب ڈالر تھیں اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل ایکسپورٹ میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب حکومت کا بیس بال سٹیڈیم اوروالی بال کمپلیکس بنانےکافیصلہ

بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات میں 48.29 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل درآمدات 44.9 ارب ڈالر تھیں، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 21.3 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تجارتی خسارہ 19.6 ارب ڈالر تھا۔

اسی طرح جولائی سے اپریل 10 ماہ میں سمینٹ کی پیداوار 37.3 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل سمینٹ کی پیداوار 37.4 ملین ٹن تھی، جولائی سے اپریل 10 ماہ میں ایک لاکھ 11 ہزار 332 گاڑیاں تیار ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل تک ایک لاکھ 79 ہزار 593 گاڑیاں تیار ہوئی تھیں۔

پی سی بی سینئر انٹر ڈسٹرکٹ کرکٹ ٹورنامنٹ کیلئےزونل ٹیموں کاانتخاب جاری

جولائی سے اپریل 10 ماہ میں 24 ہزار 832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی تا اپریل 38 ہزار 282 ٹریکٹرز تیار کیے گئے تھے، اسی طرح رواں مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 13.22 ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے اپریل پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 12.4 ملین ٹن تھی۔

قومی اقتصادی سروے کے مطابق گندم کے پیداوار میں 9.8 فیصد کمی ہوئی، گندم کی پیداوار 31.8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28.9 ملین ٹن ہو گئی، ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاول کی پیداوار میں 1.3 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن رہ گئی ہے، ایک سال کے دوران چاول کی پیداوار میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کی کمی ہوئی ہے۔

قومی اقتصادی سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال گنے کی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی ہوئی، گنے کی پیداوار 87.6 ملین ٹن سے کم ہو کر 84.2 ملین ٹن رہ گئی، ایک سال کے دوران گنے کی پیداوار میں 34 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح کپاس کی پیداوار 30.7 فیصد کم ہوئی، کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز رہ گئی، ایک سال کے دوران کپاس کی پیداوار میں 31 لاکھ بیلز کی کمی ہوئی۔

سروے کے مطابق مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی، کئی کی پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن ہو گئی، ایک سال کے دوران مکئی کی پیداوار میں 15 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی، اسی طرح ایک سال میں دالوں کی پیداوار میں 14.1 فیصد کمی ہوئی، دالوں کی پیداوار 34 ہزار560 ٹن سے کم ہو کر 29 ہزار 658 ٹن رہی۔

قومی اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

علاوہ ازیں پھلوں کی پیداوار تین لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر تین لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی، ایک سال میں چارہ جات کی پیداوار میں 1.8 فیصد کمی ہوئی، چارہ جات کی پیداوار 6لاکھ 17 ہزار ٹن سے کم ہو کر 5 لاکھ پانچ ہزار ٹن رہ گئی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ملکی فصلوں کی پیداوار میں کتنی کمی ہوئی؟وزیرخزانہ نے اعدادوشمار جاری کر دیئے
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا، محمد اورنگزیب
  • ہر کوئی مان رہا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری آچکی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • انسانی بال سے بھی باریک برطانیہ میں دنیا کی سب سے چھوٹا وائلن تیار