90 کی دہائی کے کھلاڑیوں سے متعلق بیان؛ حفیظ نے لب کشائی کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان و ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر لب کشائی کردی۔
سابق کرکٹر نے سوشل میڈیا پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ بعض میڈیا اداروں نے غلط طریقے سے خبر کو پیش کرنے کی کوشش کی، میرا مقصد کسی پر ذاتی حملہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیان محض 90 کے دہائی میں آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتنے کے حوالے سے تھا، اسکے علاوہ اور کچھ نہیں جسے اس انداز میں پیش کیا گیا جیسے کسی انفرادی شخص کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو۔
سابق کرکٹر نے واضح کیا کہ انکا بیان 92 کے بعد اس دور میں پاکستان کے عظیم کھلاڑی اپنی تمام تر کرکٹ ٹیلنٹ کے باوجود 1996، 1999 اور 2003 میں آئی سی سی ایونٹس نہیں جیت سکا تھا۔
قبل ازیں محمد حفیظ نے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز کا ذکر کیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی جبکہ 1999 کے فائنل میں پہنچے اور شکست نے قوم کو جُھکا دیا۔
سال 2008 میں ایک ایسا واقعہ ہوگیا جس نے کرکٹ کو دور کردیا اور پھر اسی سال ہم نے 2009 میں یونس خان کی کپتانی میں ٹی20 ورلڈکپ جیتا، قوم پھر کھڑی ہوگئی اور پھر 2017 میں سرفراز کی قیادت میں چیمپئینز ٹرافی کی فتح نے ہمارا مورال بلند کیا۔
انہوں نے شعیب اختر سے سوال کیا تھا کہ بتائیں ہمارے نوجوان کرکٹرز کو 90 کی دہائی کے کرکٹرز کون سا ایونٹ جتوا کر دیا، وہ میگا سپر اسٹارز ضرور تھے کوئی ٹورنامنٹ نہیں دے سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملک ترقی نہیں کررہا، سیاسی ڈائیلاگ میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں: شاہد خاقان
اسلام آباد (آئی این پی )سابق وزیراعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹیشا ہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 9 مئی بڑا واقعہ ہے، لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، اس طرح کے فیصلے پہلے بھی آئے تو نہ انھیں سیاستدان قبول کرتے ہیں نہ ہی قانون دان، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ملک ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ سارے اختیارات پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں، اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے۔ آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلا چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔ معاشی اشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے۔ پنجاب کی حقیقت وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے۔