وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں سمیت 16 ارکان کو آج (منگل) دوبارہ طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور جی آئی ٹی نے 16 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا جبکہ ان افراد کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کردیئے  گئے۔جن 16 افراد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا ہے ان میں سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال،محمد حماد اظہر شامل ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ طلبی کے نوٹس وصول کرنے والوں میں عون عباس، محمد شہباز شبیر،وقاص اکرم اور تیمور سلیم خان بھی شامل ہیں۔اسی طرح صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسی ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، رف حسن اور شاہ فرمان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں جبکہ 14 مارچ 2025 کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں۔جے آئی ٹی نے اب علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے اور جے آئی ٹی ان تمام افراد سے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے، ان افراد کے خلاف تحقیقات ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی بذریعہ نوٹیفیکیشن F.

No.8/9/2024-FIA/، الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دی گئی تھی اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے۔جے آئی ٹی کی جانب سے نوٹسز میں ان تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مودی کی مصنوعی مقبولیت کاپردہ فاش

   بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کے حوالے سے بڑا انکشاف سامنے آیا ۔ معروف ڈیجیٹل ریسرچ ادارے “گروک” کی تازہ رپورٹ کے مطابق مودی کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر فالوورز کی ایک بڑی تعداد جعلی یا خودکار بوٹس پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نریندر مودی کے ایکس فالوورز میں سے تقریباً 44 سے 65 ملین (یعنی 4 کروڑ 40 لاکھ سے 6 کروڑ 50 لاکھ) اکاؤنٹس مشکوک ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے کل فالوورز میں سے 40 سے 60 فیصد فالوورز بوٹس یا جعلی ہوسکتے ہیں۔
گروک نے واضح کیا کہ اگرچہ ایکس کے اندرونی ڈیٹا تک رسائی کے بغیر حتمی نتائج ممکن نہیں، لیکن جدید تجزیاتی ٹولز اور ماڈلز کی مدد سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مودی کی سوشل میڈیا “پاپولیریٹی” ایک مصنوعی تصویر پیش کر رہی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ مودی کے فالوورز کی حقیقت پر سوالات اٹھے ہوں۔ 2012 میں بھی ایک غیر جانبدار تحقیق میں ان کے 46 فیصد فالوورز جعلی اور41 فیصد غیر فعال قرار دیے گئے تھے۔ بعد ازاں 2017 میں کیے گئے ایک ٹوئٹر آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ مودی کے محض 37.4 فیصد فالوورز ہی حقیقی صارفین ہیں۔
 ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک میں سوشل میڈیا کو انتخابی مہمات اور عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ خودکار بوٹس منظم انداز میں مخصوص بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، ہیش ٹیگز کو ٹرینڈ کرتے ہیں اور عوامی سوچ کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 گروک کے مطابق اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وقتاً فوقتاً جعلی اور بوٹ اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرتے رہتے ہیں، لیکن بڑی تعداد میں ایسے اکاؤنٹس بدستور سرگرم ہیں اور رائے عامہ کو متاثر کر رہے ہیں۔
 ڈیجیٹل ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوام کو سچ بتانے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو زیادہ شفافیت دکھانی چاہیے۔ اگر جعلی مقبولیت اور بوٹس کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ جمہوریت کے لئے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
 

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • کے پی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے دوبارہ حلف لینے کا فیصلہ
  • اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہیں ہوسکی
  • یومِ آزادی پاکستان، امریکی کانگریسی رہنماؤں کے خیر سگالی پیغامات
  • مودی کی مصنوعی مقبولیت کاپردہ فاش
  • سزاؤں کے بعد نااہلی کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹس
  • آکاش دیپ کو ’ڈریم کار‘ نے مشکل میں ڈال دیا، قانونی نوٹس موصول
  • پریانکا گاندھی پر اسرائیلی سفیر کی تنقید، کانگریس رہنماؤں کا سخت ردعمل
  • ’غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے‘، عالمی رہنماؤں کی اسرائیل پر شدید تنقید
  • وزیراعظم نے گوادر میں بجلی اور پانی بحران کا نوٹس لے لیا
  • ایسی فائنڈنگ نہیں دینگے جس سے کوئی کیس متاثر ہو، چیف جسٹس: بانی کی  8 اپیلوں پر نوٹس