مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں کیا کہا ۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں کیا کہا ۔۔؟ اس حوالے اہم تفصیلات سامنے آ ئی ہیں۔
جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ استاد کو شہید کہوں گا لیکن مارنے والے کو مجاہد نہیں کہہ سکتا۔
"جنگ " نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو یہاں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی۔ مجھ سے مشورہ کرتے تو ان کو اجلاس میں آنے کا ضرور کہتا۔ 1988 سے اس ایوان کا حصہ رہا ہوں، آئین سے وفاداری کا حلف اٹھاتا رہا ہوں، استاد کو شہید کہوں گا لیکن مارنے والے کو مجاہد نہیں کہہ سکتا۔پہلے بھی مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے فتویٰ دیا ہے، ہم نے بھی کہا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے اور دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں ہوتا۔
دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلیے حکومت آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے: سینیٹر مصدق ملک
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت اور قوم کو کسی مخمصے کا شکار ہوئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ایشو پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دینے والے ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان
پڑھیں:
شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
وزیراعظم سے ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے حالیہ قانون سازی سمیت دیگر تحفظات پر وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو افہام و تفہیم سے معاملات کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں راہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے حالیہ قانون سازی سمیت دیگر تحفظات پر وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو افہام و تفہیم سے معاملات کے حل کی یقین دہانی کرائی۔