پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجوہات کیا رہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک بار پھر بلند سطح کی طرف گامزن ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 972 پوائنٹس اضافے سے 117974 پر بند ہوا، بازار میں 54 کروڑ شیئرز کے سودے 32 ارب روپے میں طے ہوئے۔
آج کاروباری اوقات کار کے دوران 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 118243 پوائنٹس رہی، اسٹاک مارکیٹ ماہر شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج گزشتہ 5 سیشن سے مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے سال کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ قائم
’3800 پوائنٹس کا اضافہ ہوچکا ہے اور انڈیکس ایک بار پھر تیزی سے ریکارڈ بلندی کی طرف بڑھ رہا ہے، آج مارکیٹ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور ایک وقت میں نفسیاتی حد 1 لاکھ 18 ہزار کو چھو لیا تھا، جس کے بعد مارکیٹ ریڈ زون میں داخل ہوئی۔‘
شہریاربٹ کے مطابق 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس تک گرنے کے بعد مارکیٹ نے پھر سر اٹھایا اور 972 پوائنٹس کے ساتھ کاروباری دن کا اختتام 1 لاکھ 17 ہزار 974 پوائنٹس پر ہوا، مارکیٹ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار
شہریار بٹ کے مطابق اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کی وجہ آئی ٹی کی برآمدات میں 18 فیصد اضافہ ہے، اس کے علاوہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں نظر آرہا ہے، پراپرٹی سیکٹر میں بہتری دکھائی دے رہی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیراعظم 23 مارچ کو بجلی کی نرخوں میں بڑا ریلیف دینے جا رہے ہیں۔
’آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھنا بھی ایک وجہ ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی ممکن ہے کہ کچھ اداروں کی جانب سے فنڈز پاکستان کو مل جائیں یہ وہ عوامل ہیں جو پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب کر رہے ہیں، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ کل مارکیٹ نیا ریکارڈ بنا سکتی ہے۔‘
مزید پڑھیں: معاشی محاذ پر مشکل ترین سال جھیلنے کے بعد 2025 کیسا رہے گا؟
اسٹاک مارکیٹ کے ماہر محسن مسیڈیا کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے اسٹاک مارکیٹ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی دکھائی دے رہی ہے، مارکیٹ میں کوئی منفی رجحان یا شیئرز فروخت کرنے کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔
’مارکیٹ ایک لاکھ 10 ہزار سے ایک لاکھ 15 ہزار پوائنٹس کے بیچ پھنسی ہوئی تھی اور بالآخر آج بڑا اضافہ ممکن ہوا، مارکیٹ کی کارکردگی دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ مارکیٹ نیا ریکارڈ قائم کرسکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کا ممکنہ دورہ سعودی عرب اور سعودی حکومت کے پاکستان سے متعلق مثبت بیانات اور آئی ایم ایف مذاکرات کی کامیابی اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کی وجوہات میں شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اسٹاک ایکسچینج اسٹاک مارکیٹ پوائنٹس شہریاربٹ محسن مسیڈیا مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف اسٹاک ایکسچینج اسٹاک مارکیٹ پوائنٹس شہریاربٹ محسن مسیڈیا مذاکرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج اسٹاک ایکسچینج میں اسٹاک مارکیٹ مارکیٹ میں کے بعد
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔