دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 25 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا،پاکستان میں قحط سالی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک)دریائے سندھ میں پانی کی کمی نے 25 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔انچارج کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ 2022 میں دریائے سندھ میں 40 فیصد پانی کی کمی تھی، سکھر بیراج پر 25سال میں زیادہ سے زیادہ 53 فیصد پانی کم رہا۔
دریا ئے سندھ میں پانی کی کمی 52 فیصد ہوچکی ہے، سکھربیراج پر ریکارڈ پانی کی کمی 69 فیصد تک پہنچ گئی ہے، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں تشویشناک حد تک کمی ہوئی ہے۔
انچارج کنٹرول روم نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی اتنی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی، پانی اتنا کم ہے کہ نہروں میں چھوڑے جانے کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
گڈو بیراج پر پانی کی سطح 20 ہزار اور سکھر بیراج پر 15 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، سکھر، دادو کینال میں پانی ختم ہوگیا ہے جبکہ بیگاری کینال میں ہر طرف زمین خشک نظر آ رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبیعت ناساز، ڈاکٹرز نے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دے دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سندھ میں پانی کی دریائے سندھ میں پانی کی کمی
پڑھیں:
تربیلا ڈیم میں ہائی الرٹ، بڑے سیلابی ریلے کا خدشہ
تربیلا ڈیم میں بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی.ڈیم انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا، تمام متعلقہ اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دے دی گئی۔ڈیم انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق تربیلا میں پانی کی سطح 1530 فٹ تک پہنچ چکی ہے.جبکہ ڈیم کی مکمل گنجائش 1550 فٹ ہے۔ پانی کی آمد 3 لاکھ 33 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 32 ہزار 600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر سیلابی ریلہ ڈیم میں داخل ہوتا ہے تو پانی کا اخراج 4 لاکھ کیوسک تک بڑھایا جائے گا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈیم کے17 پیداواری یونٹس سے اس وقت 3500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ دریا کابل سے بھی 30 ہزار 900 کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے. جس سے صورت حال مزید نازک ہو سکتی ہے۔