رانا ثنااللہ سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، معلومات کے تبادلے اور اقتصادی شراکت داری پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اہم ملاقات کی جہاں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے، تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور باہمی تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر رانا ثنااللہ نے اس موقع پر پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا، ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے، سیکیورٹی تعاون بڑھانے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ انسداد دہشت گردی میں معلومات کے تبادلے اور عملی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
ملاقات کے دوران ثقافتی تبادلوں اور عوامی روابط کے فروغ سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو مزید قریب لایا جا سکے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت پاکستان برطانیہ کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رانا ثنااللہ کو مزید
پڑھیں:
بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) دونوں ممالک نے تجارتی معاہدے پر مذاکرات تین سال کے تعطل کے بعد مئی میں مکمل کیے تھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے سائے میں ان دونوں ملکوں نے باہمی معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔
بھارتی برآمدات 900 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان
ترقی کرتا ایشیا، لیکن پھر مشکلات کیا ہیں؟
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان اس معاہدے کا مقصد 2040ء تک باہمی تجارت میں مزید 25.5 بلین پاؤنڈ (34 بلین ڈالر) کا اضافہ کرنا ہے۔
بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا سب سے بڑا تجاری معاہدہ2020ء میں یورپی یونین چھوڑنے کے بعد سے یہ برطانیہ کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے۔
(جاری ہے)
بھارتکے لیے یہ ایک ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کی سب سے بڑی اسٹریٹجک شراکت داری کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ یورپی یونین کے ساتھ طویل عرصے سے زیر التوا معاہدے کے ساتھ ساتھ دیگر خطوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک نمونہ بھی فراہم کر سکتا ہے۔
اس معاہدے کا اطلاق توثیق کے عمل کے بعد ہوگا، جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہو جائے گا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کو 'بڑے فوائد‘ حاصل ہوں گے جس سے تجارت سستی، تیز تر اور آسان ہو جائے گی۔
اسٹارمر کا مزید کہنا تھا، ''ہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں اور یہی وہ دور ہے جس کے لیے ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے نہ کہ ایک طرف ہو جانے ک… گہری شراکت داری اور اتحاد قائم کر کے۔
‘‘مودی نے کہا کہ یہ دورہ ''دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔‘‘
دونوں رہنماؤں نے دفاع اور آب و ہوا جیسے شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور کہا کہ وہ جرائم سے نمٹنے کے لئے تعاون کو مضبوط بنائیں گے۔
وہسکی اور کاروں پر ڈیوٹی میں کمیبرطانوی حکومت کے مطابق تجارتی معاہدے کے تحت اسکاچ وہسکی پر محصولات فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائیں گے اور پھر اگلی دہائی میں 40 فیصد تک گر جائیں گے۔
بھارت ایک کوٹہ سسٹم کے تحت گاڑیوں پر ڈیوٹی کو 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دے گا۔اس کے بدلے میں بھارتی مینوفیکچررز کو کوٹہ سسٹم کے تحت برقی اور ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
برطانوی وزارت نے کہا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کے لیے برطانوی برآمدات کے 99 فیصد حصے کو صفر ڈیوٹی سے فائدہ ہوگا، جبکہ برطانیہ کو اپنے محصولات کے سلسلے میں 90 فیصد کمی کرنا ہو گی۔
ادارت: کشور مصطفیٰ