دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک تھا، میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو لانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، ہمیں جتنی شدت کے ساتھ مخالفت کرنی چاہیے تھی شاید ہم اثرات کو صحیح طرح اندازہ نہیں کرسکے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں بات نہیں کی تھی اندازہ تھا کہ سب کچھ طے ہے، میٹنگ میں سوالات ہوئے میں خود گواہ ہوں، میں نے حصہ نہیں لیا، میٹنگ میں محسن داوڑ بولا، دوبارہ بولنے کے لیے اٹھے تو ان کو بٹھا دیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ واپس لاکر بسائے گئے افراد کی تعداد 4 ہزار کے لگ بھگ بتائی جا رہی تھی، کچھ بندے اس پالیسی کے تحت آچکے تھے، ان کے خلاف جلوس بھی نکل رہے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں موجود لوگوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کائنیٹک آپریشن چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں یاد کہ میٹنگ میں آپریشن کیلئے تین ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، میٹنگ میں اگر مدت سے متعلق بات اگر ہوئی بھی ہو تو میں نہیں بتاؤں گا، علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں رسمی تنقید کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف میٹنگ میں نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔