کوئٹہ میں ریڈزون سیل؛ ٹرین سروس تاحال معطل، انٹرنیٹ بندش کا تیسرا دن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سے کوئٹہ سے ٹرین سروس تاحال معطل ہے جب کہ انٹرنیٹ بندش کا آج تیسرا دن ہے، علاوہ ازیں کوئٹہ میں ریڈ زون بھی سیل کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سکیورٹی خدشات کی بنا پر کوئٹہ میں موبائل فون سروس بند کی گئی ہے جب کہ شہر میں موبائل انٹرنیٹ سروس پہلے ہی 2 دن سے بند ہے، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دریں اثنا کوئٹہ میں ریڈ زون کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور راستے میں کنٹینرز کھڑے کرکے رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں کوئٹہ میں یوم علی کا مرکزی جلوس آج رات ساڑھے 9 بجے علمدا روڈ سے برآمد ہوگا جو سعیداحمد روڈ ، پرنس روڈ ، میکانگی روڈ سے ہوتا ہوا دوبارہ علمدار روڈ پر ختم ہوگا۔ جلوس کے روٹ پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور مغرب سے قبل دکانیں و مارکیٹیں سیل کردی جائیں گی۔
دریں اثنا آج گیارہویں روز بھی کوئٹہ سے اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس بحال نہیں ہو سکی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد کوئٹہ سے ٹرین سروس معطل ہے۔ سکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کوئٹہ سے ٹرین سروس بحال کی جائے گی، تاہم چمن پیسنجر ٹرین معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس کی متاثرہ بوگیوں کی مرمت کا کام مکمل ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں سیب کے کاروبار کو اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے جب جموں۔سرینگر قومی شاہراہ مسلسل دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہے۔ شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں جو سیب فروٹ منڈیوں میں پہنچتا ہیں وہ خراب ہوکر پہنچاتے ہیں جسکی وجہ سے قیمتوں میں بڑا فرق پڑتا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہوگئی ہے کہ جموں کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی نروال کی منڈی میں پہنچے سڑے ہوئے سیب کو 50 روپیہ سے لیکر 1100 سو روپیہ آتے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہیں کہ گرا ہوا سیب کی قیمت 50 روپیہ سے 250 تک فی پیٹی جاتا ہیں تاہم اگر سیب صاف ہو تو اس کی قیمت 800 روپیہ سے لیکر 1100 تک پہنچتا ہیں تاجروں نے مزید بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سیب کے کاروبار پر بہت اثر پڑا ہے جسے تاجر بھی پریشان ہیں۔
اگست میں ہوئی مسلسل بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور بار بار لینڈ سلائیڈنگ سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ قومی شاہراہ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار راستہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اُدھمپور کے تھرد علاقے میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے بعد شاہراہ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ اگرچہ چھوٹی گاڑیوں کے لیے سڑک کھول دی گئی ہے، مگر ہزاروں ٹرک اب بھی راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے پھنسے ہوئے ٹرکوں کو نکالنے کے لیے مغل روڈ استعمال کرنے کی کوشش کی، تاہم یہ اقدامات ناکافی ثابت ہوئے۔ جو ٹرک کسی طرح جموں کی منڈیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے بھی، ان میں لدے سیب مکمل طور پر خراب نکلے جس کے سبب کسانوں اور تاجروں کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
جموں نرول منڈی ایسوسی ایشن نے موجودہ بحران کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 2014ء میں شاہراہ چھ سے سات دن تک بند رہی تھی، تاہم اس وقت حالات قابو میں لے لیے گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے اور ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ نقصانات کی تلافی میں کم از کم پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ ادھر تہواروں کے سیزن کے لیے بڑی مقدار میں سیب خریدنے آئے بیوپاری اور ٹرانسپورٹرز بھی مشکل میں پھنس گئے ہیں، کیونکہ خراب مال کا ادائیگی کرنے سے بیشتر تاجر پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کسانوں اور تاجروں نے انتظامیہ سے فوری طور پر شاہراہ بحال کرنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زرعی معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔