26 نومبر احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتیں، وزیراعظم سمیت دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر کے خلاف 26 نومبر کو ڈی چوک احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست عدالت نے خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں ڈی چوک احتجاج: پی ٹی آئی کے گرفتار 32 ملزمان مقدمے سے بری
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے شہری کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے آج ہی فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو سنا دیا گیا۔
عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر نے خلاف مقدمہ درج کرنے درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا تھا، اور کارکنان ڈی چوک تک پہنچ گئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے علاقہ خالی کرانے کے لیے آپریشن کیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئے تھے، اور کارکنان بھاگ نکلے تھے، پولیس کی جانب سے اس دوران سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور کا ڈی چوک احتجاج پر مقدمے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
فورسز کے اس آپریشن کے بعد پی ٹی ٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ سینکڑوں افراد کو جاں بحق کردیا گیا ہے، تاہم بعد میں 12 ہلاکتوں کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی احتجاج درخواست خارج ڈی چوک احتجاج شہباز شریف مبینہ ہلاکتیں محسن نقوی مقدمہ وزیر داخلہ وزیراعظم پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی احتجاج درخواست خارج ڈی چوک احتجاج شہباز شریف مبینہ ہلاکتیں محسن نقوی وزیر داخلہ وزیراعظم پاکستان ڈی چوک احتجاج کیا تھا
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔