گورنر پنجاب کی چاندنی چوک فوڈ سٹریٹ میں سحری، شہریوں سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
راولپنڈی:
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے آج راولپنڈی کی چاندنی چوک فوڈ سٹریٹ میں سحری کی اور وہاں مقامی عوام کے ساتھ وقت گزارا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب نے روایتی پاکستانی کھابوں کا لطف اٹھایا، جن میں مرغ چنے، پائے، نہاری، لسی اور گرما گرم نان شامل تھے۔
گورنر پنجاب کی چاندنی چوک فوڈ سٹریٹ میں موجودگی پر راولپنڈی کے مقامی افراد نے خوشی کا اظہار کیا اور گورنر کے ساتھ سیلفیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
گورنر سردار سلیم حیدر خان نے اس موقع پر راولپنڈی کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور عید کے تحائف بھی بچوں میں تقسیم کیے۔
مزید پڑھیں: ہمیں سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملک کی بہتری کیلیے آگے بڑھنا ہے، گورنر پنجاب
گورنر پنجاب نے کہا کہ میں پنجاب کی ہر گلی اور محلے میں جا کر لوگوں کے درمیان بیٹھنا پسند کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی ایک عوامی جماعت ہے اور ہماری سیاست کا مقصد ہمیشہ عوام کے ساتھ رہنا اور ان کے مسائل حل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر پنجاب کا کردار صرف گورنر ہاؤس تک محدود نہیں ہے۔ میں ہر ضلع میں جا کر عوام کے مسائل سنوں گا اور ان کے حل کے لیے بھرپور کوشش کروں گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر پنجاب
پڑھیں:
بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے اپنے بیان میں کہا کہ بظاہر بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے جس میں عوام کو حقیقی ریلیف تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے، حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے، صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، حکومت کے شاہانہ اخراجات پر نظرثانی ضروری ہے، ورنہ عوام میں مزید مایوسی اور بے چینی پھیلے گی۔