UrduPoint:
2025-07-26@01:21:47 GMT

85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر تشدد کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر تشدد کے واقعات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) 85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر بلوچستان اورخیبرپخونخوا میں پرتشدد کارروائیوں میں کم از کم بیس افراد مارے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ قلات ڈسٹرکٹ میں کیے گئے ایک حملے میں چار پنجابی ورکرز کو ہلاک کر دیا گیا۔

کسی گروہ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ عرصے میں بلوچ لبریشن آرمی متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے، جن میں جعفر ایکسپریس پر کیا گیا خونریز حملہ بھی شامل ہے۔

تشدد کا دوسرا واقعہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر رونما ہوا، جس میں سکیورٹی فورسز نے سولہ حملہ آوروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ بائیس اور 23 مارچ کی درمیانی رات شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے میں پیش آیا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا صدر پاکستان آصف علی زردای نے یوم پاکستان کے مرکزی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کو متعدد سیاسی و جغرافیائی مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسلام آباد میں منعقد اس تقریب میں صدر زرداری نے مزید کہا کہ ففتھ جنریشن وار فیئر ایک چیلج بن چکا ہے تاہم پاکستانی فوج تمام تر چینلجوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

یوم پاکستان کے دن کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے عوام سے کہا کہ فوج دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی۔

یوم پاکستان 23 مارچ 1940کو برصغیر کے مسلمانوں کے اپنے لیے ایک علیحدہ وطن کی قرارداد منظور کرنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

اسی طرح وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی قوم کو مبارکباد دی اور کہا کہ ان کی حکومت ملک کے معاشی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، ایف سی اور رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 'بے مثال ہمت، جرات اور بہادری‘ کو بھی سراہا۔

حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے دعوؤں کے برخلاف پاکستان میں حالیہ عرصے میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کے لیے پاکستانی طالبان کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو طالبان کے افغانستان میں پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہیں۔ افغان طالبان البتہ اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوم پاکستان کے کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کیس: عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری

سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل(فائل فوٹو)۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کیس میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔  

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے عمران اسماعیل کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

عمران اسماعیل کے خلاف لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کی گئی ہے۔

عمران اسماعیل کو تھانہ بارہ کہو میں توڑ پھوڑ دفعات کے تحت مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ کیس سے بانی پی ٹی آئی، زرتاج گل و دیگر بری ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب چل پڑا
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • راجستھان میں اسکول کی عمارت گرنے سے 4 بچے جاں بحق، 40 ملبے تلے دب گئے
  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • وزیرا عظم شہباز شریف یوم آزادی کے موقع پر الیکٹرک بائیکس اسکیم کا افتتاح کریں گے
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • اسلام آباد: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کیس: عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو