وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران و صدر پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا انجنئیر امیر مقام کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں پرتکلف افطار ڈنر
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران و صدر پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں ایک شاندار افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا، جس میں ملک کے نامور سینئر اینکرز، معروف صحافیوں، کالم نگاروں، تجزیہ کاروں اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران وفاقی وزیر نے ہر مہمان کا فرداً فرداً استقبال کیا اور ان سے بالمشافہ ملاقات کر کے ان کی شرکت پر دلی شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب میں اسلام آباد کلب میں وفاقی وزیر و صدر پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام اور مسلم لیگ ن کے ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات زاہد خان کی میزبانی میں سینئر صحافیوں، بیوروچیفس اور میڈیا پرسنز کے اعزاز میں ایک پرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔
انجینئر امیر مقام خود میزبانی کے فرائض انجام دیتے نظر آئے، جو ان کی عوامی رابطے اور خلوص کا عملی ثبوت تھا۔ افطار پارٹی کے دوران مختلف صحافیوں سے ملکی سیاست، معیشت، مسئلہ کشمیر، صحافتی آزادی اور دیگر اہم قومی امور پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔ امیر مقام نے اس موقع پر صحافی برادری کی خدمات کو سراہتے ہوئے آزادی صحافت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور اس کی آزادی و مضبوطی جمہوری معاشروں کی پہچان ہے۔مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو مزید اجاگر کریں گے اور پاکستان کے اصولی مؤقف کو ہر پلیٹ فارم پر جرأت مندی سے پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی امیدیں پاکستان سے وابستہ ہیں اور اس مسئلے کا پرامن حل عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے حکومت پاکستان ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔تقریب میں موجود نامور صحافیوں اور اینکرز نے امیر مقام کی مہمان نوازی، خلوص اور عاجزانہ رویے کو سراہا اور انہیں ایک مدبر سیاستدان اور حقیقی عوامی لیڈر قرار دیا۔ صحافیوں نے کہا کہ آج کے دور میں ایسے سیاستدان کم نظر آتے ہیں جو خود میزبانی کریں، لوگوں کے درمیان بیٹھیں اور ان کے مسائل کو سنیں۔افطار ڈنر کے اختتام پر وفاقی وزیر نے صحافی برادری کا دوبارہ شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ میڈیا پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر مسلم لیگ ن افطار ڈنر
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟
گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
تحریر عنبرین علی
گلگت بلتستان، قدرتی حسن سے مالامال، لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے ایک اور شناخت لے کر ابھر رہا ہے: ماحولیاتی تباہی کا شکار خطہ۔ مون سون کے حالیہ اسپیل میں گلگت میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں، پل بہہ گئے، سڑکیں ٹوٹ گئیں، اور درجنوں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ گلگت سے قبل آنے والا خوبصورت بابو سر ٹاپ اسوقت اموات کا گڑھ بن رہا ہے گزشتہ تین روز سے راستہ بند جبکہ بیشتر سیاح وہاں ہیوی فلڈ نگ کی نظر ہو چکے ہیں ،انکئ تلاش اب بھی جاری ہے ، چلاس میں بھی مون سون بارشوں نے تباہی مچا کر رکھ دی ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس تباہی پر حکومتی ردِ عمل کہاں ہے؟ اور ذمہ دار ادارے خاموش کیوں ہیں؟کیا سارا کا سارا ملبہ مون سون بارشوں پر ڈالنا درست ہے یا پھر گلگت حکومت بھی اس کی ذمہ دار ہے ؟؟
یہ کہنا کافی نہیں کہ “قدرتی آفت” تھی۔ یہ سچ ہے کہ بارشیں شدید تھیں، لیکن کیا اس شدت کی پیش گوئی پہلے سے موجود نہیں تھی؟ محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا، مقامی صحافیوں نے وی لاگز میں بار بار خطرے کی نشاندہی کی، مگر نہ نالوں کی صفائی ہوئی، نہ حفاظتی بند بنائے گئے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہوں۔اور ہر بار سیاحوں کو لینڈ سلائیڈنگ کی نظر کر دیا ہو یہ سچ ہے کہ ہم قدرتی آفت کا مقابلہ نہیں کر سکتے ؟مگر کیا ہم بالکل آنکھیں بند کر دیں یا احتیاطی تدابیر اپنائیں ؟بیرونی ممالک میں بھی مون سون کے خطرات آئے مگر بروقت کچھ انتظامات کیے گئے اور زیادہ نقصان سے خود کو بچایا گیا ۔
اب آتے ہیں گلگت میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بری طرح متاثر ہونے کی طرف،کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اچانک گلگت میں موسمیاتی تبدیلیاں آگئیں ؟آجکل اچانک بادلوں کا پھٹ جانا ،لینڈ سلائیڈنگ اور گلاف ،اور آخر میں تمام شمالی علاقہ خطرے کی زد میں ہےاسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ پندرہ سے بیس سالوں میں گلگت میں جنگلات کا قتل عام تیزی سے ہوا ہےآج قدرت نے انتقام لینا ہی تھا ۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے بعد بھی کچھ جنگلی چیڑ اور دھاڑ کے درخت رہ گئے تقریبا دس لاکھ درخت کاٹنے کے لیے وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے منظور دی،وزیراعلی خود جنگلات کٹوانے کی منظوری دیتے ہیں اور ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر جنگلات کی لکڑی کو باہر ایکسپورٹ کرواتے ہیں اور سیاست چمکاتے ہیں ۔اسوقت دیامر ڈسٹرکٹ میں بھی وزیر اعلی گلگت بلتستان نے درختوں کی کٹائی کی منظوری دے رکھی ہے ۔جبکہ جی بی عوام بھی اس سے باخبر ہے
وزیر اعلی کے اس ناجائز اقدام کے بعد اسوقت پورا گلگت بری طرح سیلاب کی زد میں ہے لیکن تا حال انھوں نے درختوں کی کٹائی کا فیصلہ واپس نہیں کیا ۔ایسے میں مون سون بارشیں اپنا اثر نہ دکھائیں گی تو کیا کریں گی۔
سیلاب سے قبل گلگت کے مقامی لوگ چیختے رہے کہ سیلاب آئے گا مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائ مگر حکمران ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر اپنا کام جاری رکھتے رہے،اور اب پچھلے کوئی روز سے گلگت سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں ہے مگر اب بھی حکمران خاموش ہیں ۔سوال یہ ہے کہ اب گلگت کون بچائے گا؟۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت غیرت کے نام پر ظلم — بلوچستان کے المیے پر خاموشی جرم ہے آبادی پر کنٹرول عالمی تجربات اور پاکستان کے لیے سبق حلف، کورم اور آئینی انکار: سینیٹ انتخابات سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی کا بحران اور اس کا حل موسم اور انسانی مزاج کا تعلق چینی مافیا: ریاست کے اندر ریاستCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم