پی ایس ایل 10: کراچی کنگز نے جارح مزاج آسٹریلوی بیٹر کو کپتان مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
لاہور(سپورٹس ڈیسک)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10 ویں ایڈیشن کے لیے کراچی کنگز کے کپتان کا اعلان کر دیا گیا۔
سابق آسٹریلوی جارح مزاج بیٹر ڈیوڈ وارنر، ایچ بی ایل پی ایس ایل) سیزن 10 کے لیے کراچی کنگز کی قیادت کریں گے۔
کراچی کنگز نے بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے جارح مزاج کھلاڑی کو پی ایس ایل پلیئرز ڈرافٹ 2025 میں اپنی پہلی باری میں پلاٹینم کھلاڑی کے طور پر منتخب کیا تھا۔
کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال کا کہنا ہے ہم ڈیوڈ وارنر کو کراچی کنگز فیملی میں بطور کپتان خوش آمدید کہتے ہیں، وارنر کی بطور لیڈر اور میچ ونر کارکردگی ہماری ٹیم کے وژن سے مکمل طور پر مطابقت رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ سیزن 10 میں کراچی کنگز اپنا پہلا میچ 12 اپریل کو اپنے ہوم گراؤنڈ میں ملتان سلطانز کے خلاف کھیلے گی۔
مزیدپڑھیں:’بریانی میں فروٹ چاٹ اور زردہ مکس کرکے کھاتی ہوں‘، حرانی مانی کے بیان پر سوشل میڈیا حیران
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کراچی کنگز پی ایس ایل
پڑھیں:
ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کہہ کر مذاق اڑایا جاتا ہے، افغان کپتان کا شکوہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان نے ایشیا کپ میں ناکامی کے بعد میڈیا اور شائقین کی طرف سے ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کے لقب پر طنز اور مذاق پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیگ افغان ٹیم نے کبھی اپنے لیے نہیں اپنایا، بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں بڑی ٹیموں کے خلاف شاندار فتوحات کے بعد عوامی تاثر کے طور پر سامنے آیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق راشد خان نے کہا کہ ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ بنگلا دیش کے خلاف سنسنی خیز مقابلے کے باوجود شکست اور سری لنکا کے ہاتھوں بڑی ناکامی نے سپر فور مرحلے تک پہنچنے کے امکانات ختم کر دیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے حالیہ برسوں میں ورلڈ کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور دیگر اہم ایونٹس میں بڑی ٹیموں کو شکست دی، جس کی بنیاد پر یہ شناخت ملی۔ مثال کے طور پر افغانستان نے انگلینڈ جیسے مضبوط حریف کو مات دی، جبکہ کئی مواقع پر ورلڈ کپ اور دیگر مقابلوں میں مضبوط ٹیموں کو چیلنج کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر جتنا کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے، اتنا ہی زیادہ توجہ ملتی ہے لیکن یہ رویہ کھلاڑیوں کے لیے مناسب نہیں۔ کبھی ٹیم بہترین کھیلتی ہے اور کبھی نہیں، یہ کھیل کا فطری حصہ ہے لیکن اس کے باوجود محنت اور مثبت سوچ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
راشد خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایشیا کپ سے قبل افغان ٹیم نے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز نہیں کھیلے، جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان رہا۔ بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں کارکردگی معیار کے مطابق نہیں تھی اور حالات کے تقاضوں کو پورا نہ کیا جا سکا۔
افغان کپتان نے کہا کہ اب ان کی ٹیم کی تمام توجہ اگلے سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری پر ہے۔ ان کا مقصد ہے کہ وہاں بھرپور تیاری اور متحدہ حکمت عملی کے ساتھ شرکت کریں تاکہ ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ افغانستان کرکٹ کی دنیا میں کسی سے کم نہیں۔