پرائیویٹ سیکٹر سے مل کر پاکستان میں ریل ٹریک کو جدید بنائیں گے: حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ چونکہ ایم ایل ون پر پیشرفت نہیں ہو رہی اس لیے وہ پرائیویٹ سیکٹر کی مدد سے پاکستان کا ریلوے ٹریک بہتر کرنا چاہتے ہیں اور متحدہ عرب امارات بھی اس پر سرمایہ کاری میں دلچپسی رکھتا ہے۔
وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں حنیف عباسی نے کہا کہ بلوچستان میں ٹرینوں کی حفاظت کے نظام میں بہتری کے لیے ڈرونز اور سی سی ٹی وی کے استعمال کے حوالے سے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر جامع منصوبہ زیر غور ہے۔
حال ہی میں تعینات ہونے والے وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں ریلوے کی بہتری کا ٹاسک دیا ہے اور اس سلسلے میں وہ ٹرینوں کی بروقت آمد اور روانگی کو یقینی بنانے، ان کی سیکیورٹی، صفائی اور سہولیات کے میعار کو بہتر بنانے کے لیے کوششوں کا آغاز کر چکے ہیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ وہ فریٹ ٹرین کو بہتر کرکے ریلوے کے مسافروں کو سبسڈی دینا چاہتے ہیں۔
’فریٹ ٹرین اور کارگو کو پرائیوٹائز کریں گے‘حنیف عباسی نے کہا کہ فریٹ ٹرین اور کارگو ریلوے کا صرف 4 فیصد بوجھ اٹھاتی ہے لہٰذا اب ہم اس کو پرائیوٹائز کریں گے اور کارگو کی آن لائن بکنگ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تاجروں اور صنعت کاروں سے مل کر ریلوے حکام کارگو کے لیے ریل کی سستی سروس فراہم کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس وقت جو کنٹینر کراچی سے پشاور تک 7 لاکھ روپے میں پہنچتا ہے ریلوے اسے آدھی قیمت پر پہنچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیرج فیکٹری میں اس وقت کارگو کے لیے نئی کوچز بن رہی ہیں، ویگنز ہمارے پاس نہیں تھیں لیکن اب 800 ویگنز اور 230 کوچز بن رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے نے مسافر ٹرینوں سے سنہ 2023 میں 39 ارب روپے کمائے پھر سنہ 2024 میں 47 ارب روپے حاصل ہوئے اور اس سال جون تک 55 ارب روپے کا ٹارگٹ دیا ہے۔
2 نئی ٹرینیں چلانے کا ارادہحنیف عباسی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں ٹاسک دیا ہے کہ ایک سال میں 2 نئی ٹرینیں بنا کر چلانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانی ٹرینوں کے نام تبدیل نہیں کرنے بلکہ نئی ٹرینیں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرسٹی ٹرینیوں کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسیٰ پاک جو ملتان تک جاتی ہے اس کو ڈی جی خان تک لے جائیں گے اور خوشحال خان خٹک ٹرین جو پشاور سے کوئٹہ جاتی تھی اس کو بھی دوبارہ فعال کریں گے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ کہ وزیراعظم سمجھتے تھے کہ میں ریلوے کو بہتر کر سکتا ہوں اس وجہ سے مجھے یہ اسائنمنٹ دیا گیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں ان کی امیدوں پر پورا اتروں گا۔
ریلوے ٹریک کی بہتریحنیف عباسی نے کہا کہ چونکہ ایم ایل ون ٹو پر پیشرفت نہیں ہو رہی اس لیے ان کی خواہش ہے کہ پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے ساتھ ٹریک کو بہتر کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ایئرپورٹس دوسری ایئرلائنز بھی استعمال کرتی ہیں اسی طرح پرائیویٹ ٹرنینیں بھی ہمارا ٹریک استعمال کر سکیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سگنل سسٹم بھی بہتر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کی 16 مقامات پر بیش قیمت بہترین پراپرٹی موجود ہے جس کی مدد سے ریلوے میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیےریلوے اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی 16 کے قریب پرائم پراپرٹیز کو ڈیولیپ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ صرف کراچی میں ڈاکٹر ضیاالدین احمد روڈ پر ریلوے کی پراپرٹی کو لیز پر دے کر 150 ارب روپے کے قریب کمائے جاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت میں تعطل کا شکار سی پیک وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے کے بعد بحال ہوا تاہم ایم ایل ون وغیرہ ابھی تک پائپ لائن میں ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ایم ایل ون پرائیویٹ سیکٹر سے بنوائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات سے بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں تاکہ ایم ایل ون پر سرمایہ کاری کی جاسکے۔
ٹرینوں کی سیکیورٹی کے اقداماتوزیر ریلوے حنیف عباسی نے بتایا کہ وہ چند دنوں میں کوئٹہ جا رہے ہیں جہاں وہ سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ریلویز کے تحفظ کا جامع پلان بنائیں گے جس میں ڈرونز کے ساتھ ٹرینوں کو ٹیگ کرنا اور سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال بھی شامل ہو گا۔
سیفٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئی جی رائے طاہر ریلوے پولیس کو بہتر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے اسٹیشنز پر اسکینرز لگائیں گے اور سیفٹی کو بہتر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کیرج فیکٹری بہت عمدہ کام کر رہی ہے اور وہ ہمارا اثاثہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہم نے بنگلہ دیش اور سینی گال کو ٹرینیں ایکسپورٹ بھی کی ہیں۔
نواز شریف کیوں غائب ہیں؟مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کے منظر عام سے غائب ہونے اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس لیے نہیں آئے کہ ان کی طبعیت خراب تھی ورنہ وہ ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سعودی عرب عمرے پر جاتے۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے لیے پاکستان اب بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنی پہلے رکھتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف صاحب نے پنجاب کے تمام ایم پی ایز سے ملاقات کی اور الیکشن سے قبل بھی تمام امیدواروں سے ملے اور ہر بورڈ کے اجلاس میں موجود رہے۔
کیا حکومت 5 سال پورے کرے گی؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کا اللہ کو علم ہے مگر اس حکومت نے معیشت کو بہتر کیا ہے۔ شرح سود 22 فیصد سے12 فیصد پر آگئی ہے، ترسیلات زر بڑھ چکی ہیں اور مہنگائی کم ہو چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سارے حقائق دنیا کے تمام معاشی ادارے بھی مانتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری بھی بہتر ہو رہی ہے اور اربوں ڈالر کے مزید معاہدے تکمیل کے قریب ہیں۔
’شیخ رشید مکافات عمل کا شکار ہیں‘شیخ رشید کے حوالے سے حنیف عباسی نے کہا کہ وہ مکافات عمل کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سنا ہے آج کل شیخ رشید تندور پر روٹیاں لگاتے اور چائے بناتے ہیں، میں ان کے لیے نیک خواہشات رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خطرناک ایفی ڈرین کیس سے وزارت تک انہیں اللہ کی مدد حاصل رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے راولپنڈی کی ترقی کا صلہ جیل کی شکل میں ملا مگر اس کے بعد میں رکا نہیں اور گزشتہ پی ڈی ایم حکومت میں بھارہ کہو پل سے پارک روڈ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی سربراہی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرین کارگو سروس ریلوے ٹریک کی بحالی سی پیک میاں محمد نواز شریف نئی ٹرینیں چلانےکا منصوبہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرین کارگو سروس ریلوے ٹریک کی بحالی سی پیک میاں محمد نواز شریف نئی ٹرینیں چلانےکا منصوبہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی حنیف عباسی نے کہا کہ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کے حوالے سے نے بتایا کہ کو بہتر کر ایم ایل ون نواز شریف ارب روپے کہ ریلوے ریلوے کی کریں گے ہیں اور کے ساتھ کے لیے ہے اور اور سی
پڑھیں:
ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے،شاہدخاقان عباسی
کراچی: سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہر مشکل دور میں کراچی پریس کلب ہی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن کو اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، امید ہے کراچی پریس کلب اپنی ان منفرد روایات کو جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کرسکا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کے لیے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلےگا تو پاکستان نہیں چلےگا جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ میں حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخواہ میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت نہ مخالفت کی سیاست کرتے ہیں ہم آئین و قانون کے تحت سیاست کرتے ہیں، ہماری پارٹی کام کر رہی ہے آہستہ آہستہ لوگ ہمارے ساتھ جڑ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھنے کے باوجود پاکستان میں خط غربت بڑھ کر 42.4 فیصد پر آگئی ہے۔