وائٹ ہاؤس کی جانب سے یمن پر حملے کا خفیہ منصوبہ حادثاتی طور پرصحافی کو بھیجے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی جانب سے یمن پر حملے کا خفیہ منصوبہ حادثاتی طور پرصحافی کو بھیجے جانے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے غلطی سے یمن کے ایران سے جڑے حوثیوں کے خلاف امریکی حملے سے قبل جنگ کے منصوبے ایک میسجنگ گروپ میں شیئر کر دیے، جس میں ایک صحافی بھی شامل تھا، وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز اس بات کا انکشاف کیا، جس کی تفصیل ”دی اٹلانٹک“ نے فراہم کی۔
جیفری گولڈبرگ کا کہنا ہے کہ دنیا کو تو یمن پر امریکی بمباری کا 15 مارچ کو امریکا کے ایسٹرن ٹائم 2 بجے دوپہر معلوم ہوا تاہم انہیں یہ اطلاع 2 گھنٹے پہلے ہی مل گئی تھی کہ ممکنہ طورپر حملے کیے جارہے ہیں۔
جیفری گولڈبرگ نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے 11 بج کر 44 منٹ پر مجھے بھی جنگ کا تمام ترمنصوبہ ٹیکسٹ پیغام میں غلطی سے بھیج دیا تھا۔ اس منصوبے میں ہتھیاروں کی نوعیت ، اہداف اور حملے کا وقت بھی درج تھا۔
اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر انچیف جیفری گولڈ برگ نے کہا کہ انہیں یقین ہی نہیں آیا کہ ٹرمپ انتظامیہ اتنی لاپروائی برت سکتی ہے کہ جنگی منصوبے کیلئے سنگل پلیٹ فارم استعمال کیا جارہا ہو اور قومی سلامتی مشیر انہیں گروپ میں شامل کرلے۔
صحافی نے بتایا کہ 11 مارچ کو انہیں میسیجنگ سروس سے متعلق سگنل ایپلی کیشن پر مائیکل والز نامی شخص کی جانب سے کنکشن کی ریکویسٹ ملی تھی۔ وہ یہ سمجھے کہ مائیکل والز صدرٹرمپ کے قومی سلامتی مشیر ہیں تاہم انہیں یقین نہیں تھا کہ یہ صدارتی مشیر ہی ہوں گے۔ وہ مائیکل والز سے ماضی میں مل تو چکے ہیں تاہم انہیں غیر معمولی لگا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ان سے رابطہ کیا ہے کیونکہ صدرٹرمپ کا ان سے ماضی میں رویہ بعض اوقات سرد مہری پر مبنی رہا ہے۔
جیفری گولڈبرگ نے کہا کہ اس لیے میں یہ سمجھا کہ شاید کوئی مجھے پھانسنے کیلئے والز کا بہروپ اختیار کیے ہوئے ہے۔تاہم درخواست اس امید سے قبول کرلی کہ شاید اصل صدارتی مشیران سے یوکرین، ایران یا کسی اور اہم معاملے پر چیٹ کریں گے۔
صحافی کے مطابق جمعرات کو، صحافی کو سگنل چیٹ گروپ ”حوثی پی سی اسمال گروپ“ میں شامل ہونے کا نوٹس ملا۔ مائیکل والز نے پیغام بھیجا کہ ایک گروپ بنایا جا رہا ہے تاکہ حوثیوں سے رابطہ رکھا جا سکے، خاص طور پر اگلے 72 گھنٹوں کے لیے۔ اس کے ساتھ ہی، ان کے نائب الیکس وانگ ایکشن آئٹمز کے لیے ٹائیگر ٹیم بنا رہے تھے اور شام تک مزید معلومات بھیجی جانے کی بات کی گئی۔
جیفری گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ پرنسپلز کمیٹی میں سینئر قومی سلامتی اہلکار شامل ہوتے ہیں، جیسے وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیر خزانہ، اور سی آئی اے ڈائریکٹر۔ یہ پہلی بار تھا کہ اس سطح کی میٹنگ کمرشل میسیجنگ ایپ پر ہوئی۔ ایک منٹ بعد، ایم اے آر نے اطلاع دی کہ محکمہ خارجہ نے مائیک نیڈہیم کو نمائندہ مقرر کیا ہے۔ جے ڈی وینس نے کہا کہ نائب صدر کے نمائندے اینڈی بیکر ہوں گے، اور ٹی جی نے لکھا کہ نیشنل انٹیلی جنس کے نمائندے جو کینٹ ہوں گے۔
ڈیموکریٹک ارکانِ کانگریس نے اس غلطی پر شدید تنقید کی اور اسے امریکی قومی سلامتی کی خلاف ورزی اور قانون کی پامالی قرار دیا، جس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ مزید برآں، ڈیموکریٹک رہنماؤں نے سگنل ایپ کے ذریعے حساس معلومات کا تبادلہ غیر قانونی قرار دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی زمینی کارروائی انجام دینے سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انکار کر دیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق موساد کا مؤقف تھا کہ ایسی کارروائی سے نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی مذاکرات متاثر ہوں گے بلکہ قطر کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچے گا جو اس وقت اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
زمینی آپریشن نہ ہونے کے بعد اسرائیل نے فضائی حملے کا راستہ اختیار کیا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی دفاعی اداروں کی اکثریت نے اس حملے کی مخالفت کی تھی اور تجویز دی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات مکمل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی حملہ خطے کے لیے اہم موڑ، جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، قطری وزیراعظم کا دوٹوک اعلان
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع، آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر زاچی ہانگبی نے اس آپریشن کی مخالفت کی جبکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاتز اور دیگر وزرا نے اس کی حمایت کی۔
اسرائیلی اعلان کے مطابق حملہ فضائیہ اور شِن بیت کی مشترکہ کارروائی تھی، جس کی نگرانی شِن بیت کے کمانڈ سینٹر سے کی گئی۔ عام طور پر موساد غیر ملکی کارروائیوں کی ذمہ دار ہوتی ہے لیکن اس بار ایجنسی نے قطر میں زمینی آپریشن کرنے سے انکار کر دیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ موساد قطر کو ایک اہم ثالث سمجھتا ہے اسی لیے اس مرحلے پر قیادت کے خاتمے کے بجائے موقع کی مناسبت دیکھنا زیادہ بہتر ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا، ہم ان تک ایک، 2 یا 4 سال بعد بھی پہنچ سکتے ہیں، موساد دنیا کے کسی بھی کونے میں کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ابھی اس کی ضرورت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی برادری دہرا معیار ترک کرکے اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے، قطری وزیراعظم
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں کیا گیا فضائی حملہ اس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا۔ تنظیم کے مطابق قائم مقام رہنما خلیل الحیہ سمیت سینیئر قیادت محفوظ رہی، تاہم حملے میں ان کے کئی رشتہ دار، قریبی ساتھی اور ایک قطری اہلکار جان سے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حملہ دوحہ قطر موساد