Islam Times:
2025-06-09@20:44:39 GMT

صدر یا مافیا کا سرغنہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

صدر یا مافیا کا سرغنہ

اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ حتی اپنے اتحادیوں سے بھی بھتہ لینا شروع ہو گیا ہے۔ امریکی صدر نے تمام تر سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس میں اپنے سالانہ خطاب میں ایک بار پھر گرین لینڈ پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا۔ ٹرمپ نے کہا: "میں ہر قیمت پر اسے حاصل کر کے رہوں گا۔" اسی طرح ٹرمپ نے ڈنمارک حکومت کو بھی خبردار کیا کہ اگر وہ امریکہ کے مطالبات نہیں مانتا تو اس کے خلاف زیادہ سخت اقدامات انجام دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے ڈنمارک کو خبردار کیا ہے کہ اس کی درآمدات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا: "آپ کے پاس بہت قیمتی زمین ہے اور افسوس کی بات ہے اس کے لیے کوئی برا حادثہ پیش آ جائے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا ہی رویہ اپنے دیگر اتحادی ممالک جیسے کینیڈا سے بھی اختیار کر رکھا ہے۔ تحریر: جوناتھن فریڈ لینڈ (تجزیہ کار اخبار گارجین)
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ جانے پہچانے سیاسی لیڈر کی بجائے مافیا کے سرغنے جیسا ہے۔ البتہ مافیا کے سرغنے سے ایک فرق بھی ہے اور وہ یہ کہ ٹرمپ کسی اخلاقی اصول کا پابند نہیں ہے۔ مافیا کے سرغنے عام طور پر عوام میں محبوب ہوتے ہیں اور کچھ اخلاقی اصولوں کے پابند بھی ہوتے ہیں۔ ٹرمپ امریکہ کے دشمنوں کو مفت میں مراعات دے دیتا ہے جبکہ اس نے چند ہفتوں میں ہی اپنے اتحادی ممالک کو دشمن میں تبدیل کر دیا ہے۔ یوکرین جنگ کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات نے ایک بار پھر اس کے مافیائی رویے کو عیاں کر دیا ہے جو زیادہ تر سیسیلی کے مافیاوں سے شباہت رکھتا ہے۔ گذشتہ ہفتے ٹرمپ نے دعوی کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بہت جلدی ختم ہو سکتی ہے لیکن اس کے فوراً بعد خبردار کیا کہ جو معاہدہ نہیں کرنا چاہتا وہ زیادہ عرصہ باقی نہیں رہے گا۔
 
جمعرات کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے پورے یقین سے کہا کہ یوکرین آخرکار اس کے مطالبات ماننے پر مجبور ہو جائے گا کیونکہ اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین کی فوجی امداد بند کر کے ایک طرح سے زیلنسکی کی کنپٹی پر روسی پستول رکھ دیا ہے۔ ٹرمپ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان غیر جانبداری سے ثالثی کر رہا ہے لیکن کوئی بھی اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ٹرمپ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے توقع کر رہا ہے کہ وہ تمام مقبوضہ علاقے روس کے سپرد کر دے جبکہ اپنے معدنی ذخائر کا بڑا حصہ امریکہ کو سونپ دے۔ یوکرین کے لیے اس قسم کے مطالبات قبول کرنا تقریباً ناممکن ہے لیکن اگر امریکہ اس کی فوجی اور مالی امداد بند کر دیتا ہے تو اس کے پاس یہ مطالبات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچے گا۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ حتی اپنے اتحادیوں سے بھی بھتہ لینا شروع ہو گیا ہے۔ امریکی صدر نے تمام تر سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس میں اپنے سالانہ خطاب میں ایک بار پھر گرین لینڈ پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا۔ ٹرمپ نے کہا: "میں ہر قیمت پر اسے حاصل کر کے رہوں گا۔" اسی طرح ٹرمپ نے ڈنمارک حکومت کو بھی خبردار کیا کہ اگر وہ امریکہ کے مطالبات نہیں مانتا تو اس کے خلاف زیادہ سخت اقدامات انجام دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے ڈنمارک کو خبردار کیا ہے کہ اس کی درآمدات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا: "آپ کے پاس بہت قیمتی زمین ہے اور افسوس کی بات ہے اس کے لیے کوئی برا حادثہ پیش آ جائے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا ہی رویہ اپنے دیگر اتحادی ممالک جیسے کینیڈا سے بھی اختیار کر رکھا ہے۔
 
کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گذشتہ ہفتے واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ ٹرمپ کینیڈا کی معیشت مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اس طرح کینیڈا کا امریکہ سے الحاق کا زمینہ فراہم ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم ہر گز امریکہ کی 51 ویں ریاست نہیں بنیں گے۔" ٹرمپ کا یہ طریقہ کار مکمل طور پر ان پست ہتھکنڈوں سے مشابہت رکھتا ہے جو کسی زمانے میں نیو جرسی کے مافیا گروہوں میں رائج تھے۔ مشکوک انداز میں آگ لگائی جاتی تھی اور اس وقت تک جاری رہتی تھی جب تک مدمقابل مکمل طور پر تباہ نہ ہو جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سفارتی سطح پر بھی مافیائی انداز اپنائے ہوئے ہے۔ بیضوی شکل والے دفتر میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ سب کے سامنے ہے۔ یہ رویہ ہر لحاظ سے مافیائی سرغنوں والا تھا۔
 
ٹرمپ کی پالیسیاں اور اقدامات اس قدر غیر متوقع اور یکطرفہ ہیں کہ حتی اس کے قریبی ترین مشیر بھی کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں اور انہیں یہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ اپنے بیانات کس طرح صدر سے ہم آہنگ کریں۔ اس کی واضح ترین مثال وہ ٹیکسز ہیں جن کے بارے میں وسیع ردعمل سامنے آتا ہے لیکن اچانک ہی انہیں ختم کر دیا جاتا ہے۔ ٹرمپ کو درآمدات پر ٹیکس عائد کر کے انہیں صدارتی ریفرنس کے ذریعے فوری طور پر لاگو کرنے کا بہت زیادہ شوق ہے۔ چینل MSNBC کے تجزیہ کار کرس ہیز کے بقول ٹرمپ کا یہ اقدام ایک طرح سے بھتہ خوری ہے۔ صدر ہونے کے ناطے ٹرمپ ایک دستخط کے ذریعے ایک تجارت کا بیڑہ غرق کر دیتا ہے یا اسے عروج پر لے جاتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ تاجر ٹرمپ سے کس حد تک وفادار ہے۔
 
وہ افراد جن کے ہاتھ میں آج امریکہ کی حکومت ہے یوں عمل کر رہے ہیں گویا بنیادی ترین اخلاقی اصولوں سے بے بہرہ ہیں۔ یہ مسئلہ پریشان کن ہے کیونکہ امریکہ خاص طور پر ایڈورڈ ہفتم کے زمانے سے برطانیہ کا قریبی ترین اتحادی ملک تصور کیا جاتا ہے لیکن اس وقت لیڈرشپ کی سطح پر شدید چیلنجز سے روبرو ہے۔ ایسے حالات میں برطانیہ کو خارجہ سیاست میں نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی کیونکہ بریگزٹ 2016ء کے بعد والے حقائق اب موجود نہیں رہے اور ہمسایہ ممالک سے دوری نہ صرف نامعقول اور غیر منطقی ہے بلکہ خطرناک بھی ہے۔ جب دنیا کا طاقتور ترین ملک خطرناک حد تک انحراف کا شکار ہو جاتا ہے تو فطری بات ہے کہ دیگر ممالک کو بھی اپنے مفادات اور سلامتی کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات انجام دینے پڑتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا خبردار کیا ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات جاتا ہے ٹرمپ کا ہے لیکن کے پاس ہے اور سے بھی کر دیا کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول

واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا  ہے کہ جس طرح صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب انہیں چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو جامع اور بامعنی مذاکرات کی میز پر بھی لانے میں فعال کردار ادا کریں۔ فرانسیسی خبررساں ادارے  کو دیے گئے انٹرویو میں  انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ خطے میں خطرناک مثال بھی قائم کر رہی ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی سمیت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کشمیر کو ایک بنیادی تنازع کے طور پر مذاکرات کی میز پر لانا ناگزیر ہے۔ چیئرمین پی پی پی نے واضح کیا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی کے باعث خطہ نیو نارمل جیسی صورتحال سے دوچار ہو رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشت گرد حملے کے نتیجے میں کوئی بھی ملک جنگ چھیڑ سکتا ہے۔ 1.7ارب افراد کی تقدیرکو غیر ریاستی کرداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس غیر یقینی اور غیر متوازن فضا کو معمول کے طور پر قبول کرنا نہ صرف خطرناک ہے بلکہ اسے فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔ ٹرمپ دورِ صدارت میں پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کو اس بہتری کو امن کے فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ دوسری جانب پاکستانی وفد نے امریکی وزارت خارجہ کی انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر سے ایک مفید اور تعمیری ملاقات کی۔ رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کے قیام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو کے کردار کو سراہا۔ پاکستانی وفد نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پیشرفت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مکالمے کی راہ ہموار کرے گی۔ وفد نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت، مسلسل اشتعال انگیز بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی‘ کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں۔ پاکستان کشمیر‘ دہشتگردی‘ آبی تنازعات کے حوالے سے بات چیت پر تیار ہے۔ صدر ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی۔ اب بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔ پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو  ثبوت ہو یا نہ ہو  اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں  نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پاکستان بھارت جنگ میں امریکی کردار کو سراہا۔ امریکی وفد میں کانگریس رکن جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئلار اور دیگر اراکین شامل تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو امن کا مشن دیا ہے، اس مشن میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے، جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان، جنوبی ایشیا اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔ اراکین کانگریس سے ملاقات میں بلاول زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی کی جانب سے یکطرفہ معطلی کے ممکنہ نتائج سے امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے۔ اگر بھارت نے  یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہو گا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے اور اپنی قوت امن کے پیچھے لگا ئے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے۔ مسائل کو حل کرنا ہے تو بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا ئے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔ بعدازاں امریکی کانگریس ارکان نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے پا کستانی وفد کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ علاوہ ازیں امن کے مشن نے امریکی کانگریسی استقبالیہ میں مرکزی حیثیت اختیار کر لی۔ اعلامیہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں عشائیہ دیا۔ پارلیمانی وفد نے عشایئے میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔ تقریب میں جیگ برگمین ‘ ٹام سوزی‘ ریان زنکے‘ میکسن واٹرز‘ ایل گرین‘ جارج لیٹمیر‘ کلیوفیلڈز، مائیک ٹرنر‘ رائل مور‘ جوناتھن جیکسن‘ ہینک جانسن‘ انیسٹی پلاکٹ‘ ہنری کیوئلار نے شرکت کی۔ بلاول بھٹو نے خطے میں امن و استحکام کی  اہمیت کو اجاگر کیا۔ علاوہ ازیں پاکستانی سفارتی وفد کی پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نیا سٹرٹیجک ’’نیو ایبنارمل‘‘ ترتیب دے رہا ہے۔ یہ نیو ایبنارمل معمول کی حکمت عملی سے بالکل مختلف ہے۔ بھارت علاقائی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت امن کے بجائے کشیدگی سے نظام قائم کرنا چاہتا ہے۔    

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ اپنے صدارتی جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑاگئے
  • ٹرمپ جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول