واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکا نے پاکستان، چین، ایران، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقا کی 80 کمپنیوں کو برآمدات کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔
روز نامہ جنگ نے غیر ملکی خبر ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ بلیک لسٹ میں شامل کمپنیوں میں 50 سے زائد چینی کمپنیاں بھی ہیں۔برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں 19 پاکستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں، متحدہ عرب امارات اور ایران کی 4، 4 کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
پابندی عائد کی گئی کمپنیوں میں چین کی معروف کلاوڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا سروس فراہم کرنے والی کمپنی انسپر گروپ کی 6 ذیلی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔انسپر گروپ کی کمپنیوں کے علاوہ بھی دیگر چینی اداروں کو برآمداتی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے مطابق انسپر گروپ کی یہ کمپنیاں چینی فوج کے لئے سپر کمپیوٹرز کی تیاری میں معاونت فراہم کر رہی تھیں، انسپر گروپ کو پہلے ہی 2023ءمیں اس فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔
پابندیوں کا مقصد چین کی ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ، کوانٹم ٹیکنالوجیز، جدید مصنوعی ذہانت، ہائپرسونک ہتھیاروں کے پروگرام کی ترقی کو روکنا ہے۔
امریکی وزیرِ تجارت کا کہنا ہے کہ حریفوں کو امریکی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کر کے فوجی طاقت بڑھانے اور امریکی شہریوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔چینی سفارتخانے نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، امریکا فوجی امور کو بہانہ بنا کر تجارت اور ٹیکنالوجی کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے سے باز رہے۔

عیدالفطر پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انسپر گروپ

پڑھیں:

شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ٹرائل کورٹ نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 9؍ مئی کے واقعات سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا۔ یہ فیصلہ اس خبر کو اجاگر کرتا ہے جس کی خبر نجی اخبار میں 6؍ ماہ قبل شائع ہوئی تھی۔ رواں سال 25؍ فروری کو نجی اخبار اور روزنامہ نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا نام واضح طور پر کابینہ کمیٹی کی اُس رپورٹ میں شامل نہیں تھا جو گزشتہ نگران حکومت نے 9؍ مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات کی مبینہ منصوبہ بندی کے حوالے سے تیار کی تھی۔ اگرچہ شاہ محمود قریشی کیخلاف ان واقعات سے متعلق ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں، جنہیں ریاستی اداروں پر ہونے والے سنگین حملوں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن سرکاری رپورٹ میں اُن کا نام کہیں نہیں آیا۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا نام بھی شامل نہیں تھا، جس سے ان دونوں کیخلاف عائد کردہ الزامات کی قانونی جواز پر سوالات پیدا ہوئے تھے۔ یہ کابینہ کمیٹی رپورٹ بعد میں موجودہ وفاقی کابینہ کے روبرو بھی پیش کی گئی تھی جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں کے مبینہ کردار کا ذکر تھا۔ رپورٹ کے مطابق، پارٹی چیئرمین عمران خان پر ان واقعات کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ ایک طویل فہرست میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، فرخ حبیب، علی امین گنڈاپور، یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنمائوں کے نام شامل تھے۔ لیکن شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کا ذکر کہیں نہیں تھا۔ منگل کو شاہ محمود قریشی کی بریت نجی اخبار کی پہلے شائع شدہ رپورٹ کو درست ثابت کرتی ہے اور یہ سوال اٹھاتی ہے کہ آخر شاہ محمود قریشی کو اس قدر طویل قانونی کارروائی میں کیوں الجھایا گیا۔نجی اخبار نے اپنی فروری کی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ نگران حکومت کی رپورٹ میں پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کا نام شامل نہ ہونا سوال پیدا کرتا ہے، خصوصاً اس وقت جب دونوں 9؍ مئی کے کیسز میں پھنسے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی بریت اُن کیلئے ایک بڑی قانونی کامیابی ہے، وہ شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، اس فیصلے نے 9؍ مئی کے بعد شروع ہونے والے قانونی عمل کو مزید سخت جانچ کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے، کیونکہ کئی دیگر پی ٹی آئی رہنما اب بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انصار عباسی

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • ہیوی میٹل کے بانی اوزی اوسبورن دنیا سے رخصت ہو گئے
  • بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں
  • رجب بٹ نے اپنے گھر پر فائرنگ کا ذمہ دار 333 گروپ کو قرار دے دیا
  • پی ٹی آئی کے اندر گروپ بندی سے حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے، جے یو آئی رہنما
  • مقتولہ بانو کا شوہر اور والد قتل کے خلاف تھے، وہ احسان کی بلیک میلنگ کا شکار تھی: حامد میر کا انکشاف