دو روز قبل دو امریکی اراکینِ گانگریس جو وِلسن اور جمی پناٹا نے امریکی ایوان نمائندگان یا امریکی کانگریس میں بِل پیش کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کے ریاستی اہلکاروں پر سفری پابندیاں عائد کی جائیں کیونکہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور خاص طور پر مُلک کے سابق وزیراعظم عمران خان کو مبینہ طور پر غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے سے پابندِ سلاسل کیا گیا ہے۔

دو کانگریس مین کے پیش کردہ اِس بِل کا عنوان پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ ہے، یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ جو ولسن وہی کانگریس مین ہیں جو عمران خان کے رہائی کے لیے ’فری عمران خان‘ کے ٹویٹس بھی کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ جھوٹا ہے، اگر امریکا عمران خان کا مطالبہ کرے تو حوالے کردینا چاہیے، رانا ثناللہ

گزشتہ روز ترجمان دفترِخارجہ شفقت علی خان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ تو اُنہوں نے کہاکہ یہ پیش کردہ بِل ایک انفرادی فعل ہے جو ایک دو کانگریس مین کی سوچ ہے لیکن یہ امریکی حکومتی پالیسی کا حصہ نہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی بنیاد باہمی عزت و احترام پر مبنی ہے اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات پر عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

اس قرار داد کی کوئی اہمیت نہیں، علی سرور نقوی

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دو کانگریس مینوں کی جانب سے پیش کردہ اِس قراردار کی کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے۔ امریکی نظام حکومت میں یہ کانگریس مین وہاں کی حکومت کی نمائندگی نہیں کرتا، اِس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ امریکی انتظامیہ یا امریکی حکومت میں پاکستان کو لے کر ایسی کوئی سوچ پائی جاتی ہے۔ یہ کانگریس مین دراصل اپنے انتخابی حلقے کی نمائندگی کررہا ہے جہاں پاکستانی کمیونٹی اُس کو ایسا بِل پیش کرنے پر اُکساتی ہے۔

علی سرور نقوی نے بتایا کہ وہ بھی امریکا میں تعینات رہے ہیں اور وہاں کانگریس میں روزانہ 400/300 بل پیش ہوتے ہیں۔ لیکن اصل بات یہ کہ بِل یا قرارداد منظور ہو جائے لیکن اُنہیں ایسا نہیں لگتا اور اِس بل سے پاکستان کو کوئی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

اس بل کے پاکستان پر کوئی زیادہ اثرات نہیں ہو سکتے، مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جو وِلسن اور جمی پناٹا کا پیش کردہ یہ بِل ایک انفرادی فعل ہے اور اِس کے پاکستان پر کوئی زیادہ اثرات نہیں ہو سکتے ہاں اگر اِس بِل کو زیادہ اراکین کانگریس کی حمایت مِل جائے اور بالفرض اگر یہ بِل امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظور ہو جاتا ہے تو یہ ممکن ہے کہ امریکی انتظامیہ پر اثرانداز ہو سکے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مگر ایسا نہیں لگتا کہ یہ ہو سکے گا کیونکہ ایسا کرنے کے لیے بہت مضبوط لابنگ کی ضرورت ہے جس سے امریکی اراکینِ کانگریس اور سینیٹرز کو اِس بات پر قائل کیا جا سکے۔

مسعود خالد نے کہاکہ اِس سے پہلے بھی 60 کانگریس مین سابقہ صدر جو بائیڈن کو عمران کی رہائی کے لیے خطوط لکھ چُکے ہیں لیکن اُن سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ایسے وقت میں جب پاکستان نے کابل ایبی گیٹ بم حملے کے ملزم شریف اللہ کو امریکی حکام کے حوالے کیا ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی نوعیت اِس وقت بہت اچھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کے پاس کسی بھی کام کا اختیار ہوتا ہے، اگر امریکی ایوانِ نمائندگان کی بڑی تعداد اِس بِل کی حمایت کرتی ہے جو کہ فی الوقت ممکن نظر نہیں آتا تو پھر امریکی صدر کے لیے اِس صورتِحال کو نظرانداز کرنا مُشکل ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں امریکا میں داخلے پر پابندی کی تردید اور عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے انکار

اس بل کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، نغمانہ ہاشمی

سابق سفارتکار نغمانہ ہاشمی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایسے بہت سے بِل پیش ہوتے رہتے ہیں، وہاں موجود لوگ اپنے حلقے کے کانگریس مینوں اور سینیٹرز سے مِل مِلا کر ایسے بِل پیش کروا لیتے ہیں لیکن اِن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ بس ہر لابی کے لوگ اپنے حلقے کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے اِس طرح کے بِل پیش کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی کانگریس مین بانی پی ٹی آئی بل پیش پاکستانی کمیونٹی جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان رہائی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی کانگریس مین بانی پی ٹی ا ئی بل پیش پاکستانی کمیونٹی جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان رہائی وی نیوز امریکی کانگریس سابق سفارتکار کانگریس مین پیش کردہ نے کہاکہ کہاکہ ا نہیں ہو ب ل پیش کے لیے لیکن ا

پڑھیں:

پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں

پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات اپنی جگہ برقرار ہے جب کہ بھارت کے پاس ان کے کوئی جوابات نہیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کیخلاف کھلی اور بلاجواز جارحیت کی، پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد جنگ بندی ہوئی مگر بھارتی حکومت کی زبان بندی نہ ہوسکی۔

اپنی ہزیمت چھپانے اور عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے جھوٹی کہانی سنائی جا رہی ہیں، بھارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور کا امریکا میں مقیم بیٹے کے ذریعے سوالات اٹھانے کا خودساختہ ڈرامہ رچایا۔ 

ششی تھرور کے بیٹے نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے پر شواہد کا سوال کیا تو طے شدہ جواب یہ تھا کہ ’ہم سے کسی نے بھی شواہد کے متعلق کچھ نہیں کہا ہاں میڈیا نے ایسا ضرور کہا۔

ششی تھرور کا جھوٹ 24 اپریل 2025ء کو پاکستان کے نائب وزیراعظم کے بیان سے واضح ہے کہ ’کوئی شواہد نہیں ہیں اگر ان کے پاس کوئی شواہد ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا دنیا کے ساتھ شیئر کریں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چلی ، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ