تحریک انصاف اپنے اہداف سے ہٹ گئی ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
یک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے کا کہنا تھا کہ مجھے پارٹی سے نکال دیا بہت شکریہ، میرے خلاف آج تک گالم گلوچ جاری ہے، اب میں بھی گالم گلوچ، سازشیوں سے دو،دو ہاتھ کروں گا۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سیاسی اتحاد بنانے سے پہلے پارٹی کے اندر اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ ایم این اے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اپنے اہداف سے ہٹ گئی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ایک سال سے تحریک انصاف بمقابلہ تحریک انصاف جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے اہداف سے ہٹ گئی ہے، میرا ڈسپلن کا مسئلہ ہوگا کیا باقیوں کا بھی یہی مسئلہ تھا۔؟ باقی وکلا کو کیوں فارغ کیا گیا، ہم سب کی شناخت ہی وکالت ہے، عمران خان کو وکلا کے بارے میں غلط گائیڈ کیا جاتا ہے۔
ایم این اے کا کہنا تھا کہ مجھے پارٹی سے نکال دیا بہت شکریہ، میرے خلاف آج تک گالم گلوچ جاری ہے، اب میں بھی گالم گلوچ، سازشیوں سے دو،دو ہاتھ کروں گا۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سیاسی اتحاد بنانے سے پہلے پارٹی کے اندر اتحاد پیدا کرنا ہوگا، پی ٹی آئی کو اتحاد کی ضرورت ہے، یک طرفہ طور پر پارٹی سے لوگوں کو نکال دیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا ڈسپلن کا مسئلہ تھا تو فیصل چودھری اور بابر اعوان نے کیا کیا۔؟ پی ٹی آئی وکلا ٹیم میں لڑائیاں اور بڑھیں گی، وکلا کو کروڑوں کی فیسیں دیں مگر بانی کو رہا نہیں کراسکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ایم این اے کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے دوران لوگ بکے، پی ٹی آئی کے 10 سے 50 لوگ جا سکتے ہیں، کسی کے ماتھے پر تو نہیں لکھا کون پارٹی سے جائے گا، حکومت پی ٹی آئی کے بندے توڑنےکی کوشش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت تحریک انصاف ایم این اے گالم گلوچ پی ٹی آئی پارٹی سے نے کہا
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔