کراچی: آئل ریفائنری کی گیس پائپ لائن میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہ پایا جا سکا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے کورنگی میں آئل ریفائنری کی گیس پائپ لائن میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہ پایا جا سکا، فائر بریگیڈ کی 10 گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق آگ مبینہ طور پر گیس پائپ لائن میں لگنے کے باعث پھیلی تاہم حتمی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں، تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم آگ کے باعث قریبی علاقوں میں دھواں پھیل گیا جس سے مقامی رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، فائر فائٹنگ آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی نقصان کا درست اندازہ لگایا جا سکے گا۔
فائر بریگیڈ حکام نے اسے تیسرے درجے کی آگ قرار دے دیا، پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ آگ آئل ریفائنری سے دور لگی ہے جبکہ سوئی سدرن کا عملہ بھی موقع پر پہنچ گیا۔
فائر آفیسر محمد ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگ بجھانے نے کیلئے شہر بھر سے ٹینڈر طلب کر لئے گئے ہیں، پانی کی پائپ لائن کی بورنگ کے دوران گیس لائن کو نقصان پہنچا، آگ پراسرار ہے یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ کونسی لائن متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا ہے کہ آگ پر پانی پھینکا جا رہا ہے وہ دوبارہ اڑ کر واپس آ رہا ہے، ایس ایس جی سی کے عملے کو طلب کر لیا گیا ہے ، کسی ڈمپر یا ہیلی کاپٹر کے ذریعے مٹی پھینکنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے چیف فائر آفیسر سے رابطہ کر کے ہدایت کی ہے کہ آگ پر فوری قابو پایا جانا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہے کہ ا گ
پڑھیں:
کراچی: فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ’کال سینٹرز‘ کی تعداد میں اضافہ
---فائل فوٹو’ڈبے کے کاروبار‘ کی جڑیں کراچی میں بھی پھیلنے لگی ہیں، دن بہ دن فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ان کال سینٹرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جنہیں عام زبان میں ’ڈبہ‘ کہا جاتا ہے۔
’جیو نیوز‘ کی جانب سے تیار کی گئی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے غیرملکی شہریوں سے کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔
ملک کو بدنام کرنے والا یہ غیرقانونی کام، کال سینٹرز کی آڑ میں کیا جا رہا ہے جس کے باعث قانونی طور پر کام کرنے والے کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز بھی شک کے دائرے میں آ گئے ہیں۔
یہ آن لائن اسکیمنگ کی وہ قسم ہے جس کے ذریعے ڈارک ویب اور غیرملکی شہریوں سے آن لائن ڈیٹا خرید کر صارفین کے ساتھ کروڑوں ڈالرز کا فراڈ کیا جا رہا ہے۔
کراچی میں لڑکے اور لڑکیوں کو سافٹ ویئر ہاؤس یا کال سینٹر میں نوکری کا جھانسہ دے کر ’ڈبے کے کام‘ میں لگا دیا جاتا ہے اور وہ انجانے میں ان فراڈیوں کے آلۂ کار بن جاتے ہیں۔
پولیس، ایف آئی اے اور اے این ایف سمیت متعلقہ ادارے، اس دھندے کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔