کوئٹہ نہ جانے دیا تو مستونگ میں دھرنا دیں گے، بلوچ خواتین کو رہا کیا جائے ، اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کوئٹہ (آئی این پی) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ۔ ایم) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ گرفتار بلوچ خواتین کی رہائی تک پارٹی کا دھرنا جاری رہے گا۔ صوبائی حکومت کے وفد نے گزشتہ شام مستونگ میں افطار ک بعد پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ حکومتی وفد نے ہم سے تعاون اور راستہ تلاش کرنے کے بارے میں بات کی، ہم نے ان سے کہا کہ وہ کوئی راستہ تلاش کریں اور ہمیں کوئٹہ جانے دیں۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومتی وفد نے ہم سے پوچھا کہ کیا ہم ریلی نکالنا چاہتے ہیں جس پر ہم نے کہا کہ اگر ہم ریلی نکالتے تو خضدار میں نکالتے۔اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے حکومت کو بتایا کہ ہمارا واحد مطالبہ خواتین کو رہا کرنا ہے، ہم نے ان سے کہا کہ ہم اپنی خواتین کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کوئٹہ کی طرف مارچ کریں گے۔اختر مینگل نے کہا کہ اگر حکومت نے انہیں کوئٹہ جانے کی اجازت نہ دی تو وہ مستونگ میں دھرنا دیں گے، یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہماری خواتین کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔اگرچہ وفد نے افطار کے بعد بی این پی قیادت سے دوبارہ ملاقات کا فیصلہ کیا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اختر مینگل نے کہا کہ وفد نے
پڑھیں:
حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔
کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔
سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔
اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔
قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔
اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔
اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔
درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔
یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا