ریمپ واک کے دوران ایشان کھتر کے کپڑے اتارنے پر لوگوں کی تنقید، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
بھارتی فلم اسٹار شاہد کپور کے سوتیلے بھائی اور اداکار ایشان کھتر نے ریمپ واک کے دوران ایسی حرکت کی کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔
’’لیکمے فیشن ویک‘‘ کے چوتھے دن ایشان کھتر نے ایک شو اسٹاپر کی حیثیت سے واک کی تھی۔ لیکن ریمپ واک کے دوران بالی ووڈ کے اس نوجوان اداکار نے اچانک اپنے کپڑے اتارنا شروع کردیے اور اپنے ’ایٹ پیک ایبس‘ کی نمائش کی۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین نے ایشان کھتر کو آڑے ہاتھوں لیا اور انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
A post common by Lakmē Fashion Week (@lakmefashionwk)
وائرل ویڈیو میں ایشان کھتر نے ریمپ واک کے دوران نارنجی پرنٹڈ شرٹ اور بیگی ٹراؤزر کے ساتھ ایک جیکٹ پہنی تھی۔ لیکن جیسے ہی وہ ریمپ کے بیچ میں پہنچے، انہوں نے اپنے کپڑے اتارنا شروع کردیے اور شرٹ اتارنے کے بعد اپنی پینٹ کی جیب سے سن اسکرین اسٹک نکال کر اپنے چہرے اور کندھوں پر لگانا شروع کردی۔
بظاہر یہ سب ایک برانڈ کی تشہیر کےلیے تھا۔ لیکن صارفین کو ایشان کھتر کا یہ انداز بالکل پسند نہیں آیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایشان کھتر پر سخت تنقید کی اور ان کی ریمپ واک کو ’’اسٹرپ شو‘‘ قرار دیا۔
ایک صارف نے لکھا، ’’یہ ریمپ واک ہے یا اسٹرپ شو؟’‘‘ جبکہ ایک اور صارف نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ ’’میں نے آج تک جتنی بھی ریمپ واک دیکھی ہیں، ان میں یہ سب سے زیادہ غیر پیشہ ورانہ اور انتہائی بری واک تھی۔‘‘
کچھ صارفین نے ایشان کھتر کا موازنہ رنویر سنگھ سے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایشان کھتر بھی رنویر سنگھ کی طرح سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایشان کھتر ڈرٹی میگزین کےلیے نیم برہنہ فوٹو شوٹ کروانے کے حوالے سے بھی تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ریمپ واک کے دوران
پڑھیں:
یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔
2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔
یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔
صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔
مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔
آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘
یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔