WE News:
2025-04-25@09:47:35 GMT

ایسٹ ویسٹ اکنامک کاریڈور

اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT

امریکی تھنک ٹینک کی پاکستان انڈیا ایران پر مشتمل ایسٹ ویسٹ کاریڈور پر رپورٹ

ایسٹ ویسٹ کاریڈور سنٹرل ایشیا کے پانچ ملکوں قازقستان ، کریگیزستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کو افغانستان ایران پاکستان اور انڈیا سے ملانے کا منصوبہ ہے ۔ اس ریجن کا لینڈ سائز 10 ملین (ایک کروڑ ) سکوئر کلومیٹر ہے ۔ یہاں 1 ارب 80 کروڑ لوگ رہتے ہیں ۔ اس ریجن میں انڈیا کا جی ڈی پی سائز 4100 ارب ڈالر ہے ۔ تاجکستان 12 ، کریگزستان 13 اور افغانستان 20 جی ڈی پی سائز کے ساتھ چھوٹے پارٹنر ہیں ۔

کاریڈور کی تعمیر سے سنٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کو ایران اور پاکستان کے ساحلوں تک رسائی حاصل ہو گی ۔ انڈیا کو پاکستان کے راستے ریل اور روڈ افغاستان کے علاوہ ایران اور آگے سنٹرل ایشیا سے ملا دیں گے ۔

سنٹرل ایشیا کے بے پناہ معدنی وسائل ( آئل ، گیس اور منرل ) انڈیا کی مینوفیکچرنگ اور پاکستان کے ٹریڈ نیٹورک سے جڑ جائیں گے ۔ ایران میری ٹائم گیٹ وے کا کام کرے گا ۔

رینڈ کارپوریشن 1948 میں قائم ہوا ایک نان پرافٹ گلوبل پالیسی تھنک ٹینک ہے جو سانتا مونیکا کیلیفورنیا میں بیس ہے ۔ ابتدائی طور پر یہ مستقبل میں ویپن سسٹم ڈویلپ کرنے پر کام کرتا تھا ۔ بعد میں اس نے اپنا سکوپ وسیع کرتے ہوئے ایجوکیشن ، ہیلتھ کئر ، انٹرنیشنل ریلیشن اور ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا ۔ رینڈ پبلک پالیسی چیلینج فیصلہ سازی میں مدد کے لیے کام کرتا ہے ۔

رینڈ کارپوریشن نے اس پراجیکٹ پر ایک تحقیقی رپورٹ 20 فروری 2025 کو شائع کی ہے ۔ اس رپورٹ کی تیاری کے لیے انڈیا پاکستان سے ماہرین کو شامل کیا تھا ۔ ان ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کاریڈور کی تعمیر میں معاشی مشکلات زیادہ نہیں ہیں ۔ جیو پولیٹکل پریشر ، بڑی طاقتوں کے تعلقات اور محاذ آرائی ، اس کاریڈور کے ممبر ملکوں میں اعتماد کا بحران ، دہشت گردی ، سیاسی عدم استحکام اصل بڑے چیلنج ہیں ۔

دونوں ملکوں کے ماہرین نے بڑی طاقتوں کی شمولیت ، اس سے حاصل ہونے والی ٹیکنالوجی ، سرمائے اور سپورٹ کو بھی کم اہم قرار دیا ۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ان طاقتوں کو شامل کرنے سے زیادہ ان کو اثرانداز ہونے سے روکنا زیادہ اہم ہے ۔ بڑی طاقتوں سے یہاں مراد امریکہ یورپ روس اور چین ہی ہیں ۔

یہ کاریڈور اگر تعمیر ہو تا ہے تو یقینی طور پر سنٹرل ایشیا کے روس اور چین پر انحصار کو بہت کم کر دے گا ۔ پاکستان اور ایران کی معیشت کو گہرائی اور وسعت دے گا ، جبکہ انڈیا کو یورپ کی طرف آسان رسائی دینے کے علاوہ نئی مارکیٹوں اور سپلائی چین فراہم کرے گا ۔

نوٹ : ایسٹ ویسٹ کاریڈور دو ہیں ۔ گریٹر میکانگ سب ریجن ایسٹ ویسٹ کاریڈور تعمیر ہو چکا ہے ۔ یہ میانمار ، تھائی لینڈ ، لاؤس اور ویتنام کو ملاتا ہے۔ اس کاریڈور نے تھائی لینڈ اور ویتنام کا انڈسٹریل لینڈ سکیپ ہی تبدیل کر کے رکھ دیا ہے ۔

انڈیا پاکستان کو ایران اور افغانستان کو سنٹرل ایشیا کے پانچ ملکوں سے ملانے والا ایسٹ ویسٹ کاریڈور الگ ہے ۔ اس کاریڈور بنانے کے لیے تحقیقی رپورٹ میں گائڈ لائین بھی دی گئی ہیں ۔ جن کے مطابق ممبر ملکوں کو

EWEC association (EWECA)

ان گائڈ لائین کے مطابق تمام نو ملکوں کو اک باختیار باڈی بنانی چاہئے ۔ جس میں ہر ممبر کا ایک ہی ووٹ ہو ۔ اس کا نام ایسٹ ویسٹ اکنامک کاریڈور ایسو سی ایشن ہونا چاہئے ۔ یہ ایسو سی ایشن با اختیار ہو اس کو وسیع اختیارات کے ساتھ ممبر ملکوں کے اندرونی اور بیرونی مسائل کے لیے رابطے کا کام کرنا چاہئے

۔ شارٹ ٹرم میں یہ ایسو سی ایشن اعتماد سازی ، اتفاق رائے اور فیصلہ سازی کا کا کام کرے ۔ایسوسی ایشن ایسا گورننس سٹرکچر جو اتفاق رائے قائم کرے اور بڑھائے اس پر کام کرے ۔ یہی ایسو سی ایشن بڑی طاقتوں کے ساتھ بھی روابط بڑھانے کا کام کرے ۔ ابتدائی طور پر صرف ان پراجیکٹ پر کام کرنا چاہئے جن پر اختلاف نہ ہوں ۔

اگر ایک امریکی تھنک ٹینک ایسٹ ویسٹ کاریڈور پر کام کر رہا ہے ۔ تو اس میں اشارے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ہمارا ریجن آئندہ کس انداز میں تبدیل ہو سکتا ہے ۔ دنیا ہمارے خطے کے پوٹینشل بارے حساب لگا لگا کر تھک رہی ہے ۔ خود خطے کے ممالک اک دوسرے سینگ پھنسانے میں ہی خوشی اور جوش محسوس کرتے ہیں ۔ ایسی تحقیقاتی رپورٹیں بیچاری کیا بیچتی ہیں ۔ ہماری ترقی کرنے کی نیت ہو بھی تو ہمیں شریکوں کی ٹانگ کھینچنے اور ان کے سامنے چوڑا ہو کر پھرنے میں جو سواد آتا ہے ۔ وہ سواد ترقیوں میں بھلا کہاں ملے گا ۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

ایران ایسٹ ویسٹ اکنامک کاریڈور پاکستان وسی بابا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران پاکستان سنٹرل ایشیا کے ایسو سی ایشن اس کاریڈور بڑی طاقتوں پر کام کر کے ساتھ کام کرے کا کام کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین

اسلام آباد:

سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔

ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئر لائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
  • پاکستان بھارت کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دے گا: خواجہ آصف
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • پاکستان کی قیادت میں کئی ملکوں کا "آپریشن سی اسپریٹ" کا آغاز
  • بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر بند کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کردیا
  • پہلگام واقعہ: واہگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کردی گئی
  • پہلگام حملہ: انڈیا میں پاکستان کا سرکاری ’ایکس اکاؤنٹ‘ بلاک کر دیا گیا
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس
  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی